ماہانہ قمری زائچہ

Lunar Chart in Mundane Astrology

0
442

چاند اور اس کا ماہانہ چکر ہماری زمین اور اس پر بسنے والے تمام افراد کو دیدہ اور نادیدہ انداز سے متاثر کرتا ہے۔ نجوم میں چاند (قمر) اور اسکی بنیاد پر بننے والے زائچوں کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے۔ منڈین آسٹرولوجی میں قمری زائچہ، پیشگوئی کی ایک آسان اور مفید تکنیک ہے۔ اس کا ماخذ یونانی نجوم (ویسٹرن آسٹرولوجی) ہے۔ قمری زائچہ کو Lunation بھی کہا جاتا ہے۔ بلحاظِ اہمیت، قمری زائچہ کی حیثیت ثانوی ہے۔ بنیادی زائچہ دراصل آپ کے ملک کا زائچہِ قیام (فاؤنڈیشن چارٹ) ہوتا ہے۔ اس کے بعد سالانہ تحویلِ آفتاب در حمل کا شمسی زائچہ (Annual_Solar_Ingress_into_Aries) اہمیت رکھتا ہے۔ اس لیے ماہانہ قمری زائچہ کو ہمیشہ ملکی زائچہِ قیام، اور جاری سالانہ شمسی زائچہ کے پس منظر میں دیکھنا چاہیے۔

ماہانہ قمری زائچہ کیسے بنایا جاتا ہے؟

ہر مہینے جب چاند اور سورج بالکل یکساں ڈگری-منٹ-سیکنڈ پر یکجا ہوجائیں تو اس وقت ماہانہ قمری زائچہ بنایا جاتا ہے۔ اس وقت کو “قِرانِ شمس و قمر” اور “نئے چاند کی پیدائش” بھی کہا جاتا ہے۔

ماہانہ قمری زائچہ کے لیے عام طور پر ملک کے دارلحکومت کو بطور مقام لیا جاتا ہے۔ جیسے پاکستان کا ماہانہ قمری زائچہ تخمین کرنے کے لیے اسلام آباد کو لیں گے۔ بھارت کے لیے نئی دہلی کو لیں گے۔ امریکا کے لیے واشنگٹن ڈی سی شہر کو لیں گے۔

تاہم آپ کسی صوبائی دارلحکومت یا اپنے مقامی شہر کے لیے بھی اضافی طور پر ماہانہ قمری زائچہ بناسکتے ہیں۔ ملکی دارالحکومت کی بنیاد پر بنے قمری زائچہ کا اثر پورے ملک پر تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن دیگر شہروں یا علاقوں کی بنیاد پر بنے قمری زائچہ کا اثر اس علاقے تک محدود ہوتا ہے۔ ویسے عام طور پر ایک ہی ملک کے مختلف شہروں کے درمیان صرف طالع (اور دیگر کسپ) میں چند ڈگریوں کا فرق ہوتا ہے۔ باقی سیارگان کی ڈگریاں، بروج، اور باہمی نظرات میں تبدیلی نہیں آتی۔ کیونکہ ماہانہ قِرانِ شمس و قمر کا وقت پوری دنیا کے لیے ایک مقررہ اور مخصوص وقت ہوتا ہے۔ اور ایک ہی ٹائم زون رکھنے والے ممالک میں یہ مخصوص وقت بالکل تبدیل نہیں ہوتا ہے۔

ماہانہ قمری زائچہ بنانے کا ایک اور قدیمی قاعدہ بطلیموس (Ptolemy) اور فارس-عرب ماہرین سے منسوب ہے۔ جس کے لیے اِقتران (Syzygy) کی بنیاد پر قمری زائچہ بنایا جاتا ہے۔ اِقتران سے مراد پیدائش یا تحویلِ آفتاب سے فوری قبل قائم ہونے والا قِران شمس و قمر، یا مقابلہِ شمس و قمر۔ ان دونوں (یعنی قِران شمس و قمر یا مقابلہِ شمس و قمر) میں سے جو بھی مظہر قریب ہو۔

تاہم بیشتر جدید ماہرینِ نجوم، ہر ماہ ہونے والے قِران شمس و قمر کی بنیاد پر ماہانہ قمری زائچہ بناتے ہیں۔ ایک ماہانہ قمری زائچہ کی معیاد (عملداری) کم و بیش 29 دن ہوتی ہے۔ اس کے بعد پھر اگلے مہینے کا قمری زائچہ بنتا ہے۔ اس طرح ایک سال میں تقریباً 12 ماہانہ قمری زائچے بنتے ہیں۔ ہر اچھے ویسٹرن آسٹرولوجی کے سوفٹ ویئر اور ایپ میں Lunar-Phase اور New-Moon-Chart بنانے کا آپشن موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جنترویوں اور ایفے میریس میں بھی ہر مہینے قِران شمس و قمر (یعنی پراتی پد تتھی کی ابتدا) کا وقت دیا ہوتا ہے۔ اس کی مدد سے آپ ماہانہ قمری زائچہ بآسانی بناسکتے ہیں۔

ماہانہ قمری زائچہ سے کیا دیکھا جاتا ہے؟

ماہانہ قمری زائچہ کا مرکز عوام ہیں۔ یعنی ہر وہ شعبہِ زندگی، جس سے عوام مثبت یا منفی انداز سے براہِ راست متاثر ہوں۔

اس لیے قمری زائچہ سے تمام عوامی امور، سماجی رجحان (سوشل ٹرینڈ)، رائے عامہ، حکومتی فیصلوں کا عوام پر اثر، شہریوں کو دستیاب بنیادی سہولتیں (جیسے خوراک، سڑکیں، بجلی، پانی، پیٹرول، تعلیم، صحت وغیرہ)، عوامی فلاحی منصوبوں کا آغاز، پیش رفت اور انجام، عوامی حمایت یا مخالفت، عوامی احتجاج، شہریوں کی اچھی یا بری حالت، امن و امان کی صورتحال، موسمی تبدیلیاں، زراعت، اجناس کی طلب و رسد، گرانی یا ارزانی اور بازار کو دیکھا جاتا ہے۔

ماہانہ قمری زائچہ سے کیا نہیں دیکھا جاتا ہے؟

منڈین آسٹرولوجی میں “قمری زائچہ” عوام سے منسوب ہے۔ اور “شمسی زائچہ” حکومت اور حکمران طبقے سے منسوب ہے۔ اس لیے ماہانہ قمری زائچہ (اپنے طور پر) کسی حکومت کے جانے یا آرمی چیف کے آنے کا اشارہ نہیں دیتا۔ اس مقصد کے لیے ملکی زائچہِ قیام اور اس کے پس منظر میں بڑے سیارگان کی گردش (ٹرانزٹ) کو دیکھنا چاہیے۔ مثلاً حکومت، پارلیمان، فوج، عدلیہ، اہم بین الاقومی معاہدات جیسے اہم معاملات کو پہلے سالانہ شمسی زائچہ سے اخذ کرنا چاہے۔ ماہانہ قمری زائچہ دراصل مذکورہ اُمور کے عوام پر اثرات کا پتہ دیتا ہے۔ اور یہ کہ عوام، ان فیصلوں پر کس طرح اپنا ررِ عمل ظاہر کرتے ہیں۔ یا عوام کو ان سے کتنا فائدہ یا نقصان پہنچ رہا ہے۔

تاہم جس مہینے سورج گرھن واقع ہوتا ہے، اس مہینے کا قمری زائچہ اور گرھن کا واقعاتی زائچہ ایک جیسا ہوتا ہے۔ سورج گرھن کے زائچہ سے حکومتی معاملات اور طبقہ اشرافیہ کے فیصلوں کو بالکل دیکھا جاسکتا ہے۔ لیکن عام ماہانہ قمری زائچہ بنیادی طور پر عوام الناس کی کیفیت کا عکاس ہوتا ہے۔

تجزیے کے اہم نکات

ماہانہ قمری زائچہ کو پڑھنے کا انداز کم و بیش سالانہ شمسی زائچہ کی طرح ہوتا ہے (تاہم اس میں مرکزِ توجہ شمس کے بجائے قمر ہوتا ہے)۔ طلبہ کی سہولت کے لیے یہاں قمری زائچہ شناسی کے پانچ بنیادی نکات بیان کیے جارہے ہیں۔ ان کا ماخذ قدیم کتب اور جدید مشاہدات ہیں۔

پہلا مرحلہ: ماہانہ زائچہ کی اِجمالی حالت

قمری زائچہ کو بطور مجموعی دیکھیے کہ اس میں سعادت کے پہلو حاوی ہیں، یا نحوست کے پہلو غالب ہیں۔ نجوم میں سعادت اور نحوست کے درجنوں پیمانے ہیں۔ کوئی بھی زائچہ نا تو عین مسعود ہوتا ہے، اور نا ہی بالکل منحوس۔ اس لیے سعادت اور نحوست کے بنیادی پیمانوں کے اکثریتی رججان کو دیکھنا چاہیے۔

اگر قمری زائچہ کے خانہ ہائے اوتاد (یعنی پہلے، دسویں، ساتویں، چوتھے گھر کے درجات) کے بالکل نزدیک سعد سیارگان قابض ہوں تو، اس مہینے عوام الناس کے لیے آسانی اور خوشحالی کی دلیل ہے۔ اس کے برخلاف اگر یہاں فطری نحس سیارگان موجود ہوں تو عوام کے لیے مشکلات اور پریشانی کا عندیہ ہے۔

قمری زائچہ کے طالع (Asc) کا مالکِ برج (Domicile-Ruler) اور مالکِ شرف (Exaltation-Ruler)، اگر زائچہ کے خانہ اوتاد یا خانہ تثلیث یا گیارھویں گھر میں ہو تو یہ قوت اور سعادت کی علامت ہے۔ اگر طالع کے مذکورہ مالکان، چھٹے، آٹھویں یا بارھویں گھر میں قابض ہوں تو خرابی کا اندیشہ ہے۔

ماہانہ زائچہ کا قمر اور حاکم طالع، اگر حالتِ “قبول” (Reception)، “حیز” (Hayyiz)، “حلب” (Halb)، یا “فرح” (Joy) میں ہو تو یہ اس مہینے ملک کے عوام کے لیے دلائلِ سعادت ہیں۔ اگر اس کے برعکس کیفیت ہو تو دلائل نحوست میں شمار ہوں گے۔ نوٹ: مذکورہ بالا تکنیکی اصطلاحات کی وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے مضمون “نجومِ رجوع اور وقتی زائچہ“۔

اگر قمری زائچہ (قِران شمس و قمر) کا آغاز سعد سیارہ کے یوم اور ساعت میں ہو، تو یہ بہتری کی علامت ہے۔ اس کے برعکس ہو تو ابتری کی نشانی ہے۔

اگر نقاطِ اوتاد، منقلب بروج میں پڑیں، تو جاری اچھے یا برے حالات میں نمایاں تبدیلی کا پیش خیمہ ہے۔ اگر نقاطِ اوتاد، ثابت بروج میں پڑیں، تو جاری اچھے یا برے حالات میں یکسانیت اور تسلسل کا اشارہ ہے۔ اگر نقاطِ اوتاد، ذوجسدین بروج میں پڑیں، تو جاری حالات میں تھوڑی تبدیلی، تھوڑی استحکام جیسی کی ملی جلی کیفیت رہتی ہے۔

دوسرا مرحلہ: ماہانہ زائچہ اور ملکی پیدائشی زائچہ کا موازنہ

یہاں موازنے سے مراد ماہانہ قمری زائچہ میں موجود سیارگان کی ملکی پیدائشی زائچہ کے سیارگان پر درجاتی نظرات ہیں۔ آپ جس ملک کے لیے ماہانہ پیشگوئی کرنے جارہے ہوں، اس کا پیدائشی زائچہِ قیام آپ کے سامنے موجود ہونا چاہیے۔ جیسے پاکستان کا قیام جمعہ 15 اگست 1947 بمقام کراچی عمل میں آیا۔ اس بنیاد پر پاکستان کا زائچہ قیام یعنی پیدائشی ملکی زائچہ بنے گا (یاد رہے کہ کسی ملک کے یوم جشنِ آذادی اور حقیقی یوم قیام میں فرق ہوسکتا ہے)۔ اگر آپ پاکستان میں ہیں تو پاکستان کے پیدائشی ملکی زائچہ کو ہر ماہانہ قمری زائچہ کے پس منظر میں رکھ کر موازنہ کریں (یعنی اس برس/ماہ جاری ٹرانزٹ کا ٹاتم میپ دیکھیں)۔

اس موازنے کی ابتداء بطیع یعنی سُست رفتار (slow-moving) سیارگان سے کریں۔ جیسے پلوٹو، نیپچون، یورنس، زحل اور مشتری کا ٹرانزٹ (ڈگریوں کے ساتھ)۔ علاوہ ازیں مریخ اور عطارد بھی رجعت کے دوران، اور انتہائے میلِ فلک (out-of-bound_in_declination) کے دوران اپنا بھرپھور اثر دیتے ہیں۔

منڈین آسٹرولوجی میں پلوٹو، یورنس اور زحل کی گردش کا کردار ہمیشہ غیر معمولی ہوتا ہے۔ خاص کر جب ان میں سے دو یا تینوں کسی برس ٹرانزٹ میں، اہم پیدائشی سیارگان سے قِران یا نظر (مقابلہ، تثلیث، تربیع وغیرہ) قائم کریں۔

مثال کے طور پر موجودہ سال 2022 کے دوران گردشی پلوٹو (tr. Pluto) کی نظرِ مقابلہ پاکستان کے پیدائشی قمر پر رہے گی۔ اس کے ہمراہ گردشی زحل (tr. Saturn) کی نظرِ مقابلہ پاکستان کے پیدائشی شمس پر رہے گی۔ جبکہ یورنس پاکستان کے پیدائشی طالع کے نزدیک گردش میں رہے گا۔ لہٰذا سن 2022 کا پورا سال غیرمعمولی سیاسی واقعات، افراتفری اور تکلیف دہ عوامی حالات سے عبارت رہے گا۔

اگرچہ سال 2022 کے دوران مجموعی کیفیت غیرمعمولی اور تکلیف دہ رہے گی۔ لیکن غور کریں ہر ماہ، مذکورہ پریشان کن نتائج کی جزوی نوعیت اور کیفیت قدرے بدل رہی ہے، اور بدلتی رہے گی۔ کسی ماہ سیاسی تبدیلی پر شدید عوامی احتجاج ہے، تو کسی ماہ اشیائے ضروریہ کی قلت ہے۔ کسی ماہ بارشوں اور سیلاب کی تباہی ہے، تو کسی ماہ مہنگائی کی اذیت ہے۔

اسی مقام پر ماہانہ قمری زائچہ کام آتا ہے۔ زحل اور پلوٹو کی مذکورہ دو نظرات (پاکستان کے پیدائشی شمس اور قمر پر) آپ کو سال 2022 کے کم و بیش ہر ماہانہ قمری زائچہ میں ملیں گی۔ کیونکہ یہ دونوں سُست رفتار سیارگان ہیں۔ تاہم ہر ماہانہ قمری زائچہ کے اندر گردشی زحل اور گردشی پلوٹو کے قابض گھر بدل جائیں گے۔ ان بدلتے گھروں کی منسوبات کے باعث زحل کی پاکستان کے پیدائشی شمس پر نظرِ مقابلہ کا اثر، اور پلوٹو کی پاکستان کے پیدائشی قمر پر نظرِ مقابلہ کا اثر، مختلف میدانوں میں نمودار ہوگا۔

یعنی پاکستان کے زائچہ قیام کی نسبت گردشی زحل (tr. Saturn) پیدائشی دسویں گھر سے گزر رہا ہے، اور وہاں سے پیدائشی شمس کو بنظرِ مقابلہ دیکھ رہا ہے۔ تاہم ہر ماہانہ قمری زائچہ میں اسی زحل کی گھروں کی پوزیشن ممکنہ طور بدل جائے گی۔

مثال کے طور پر اپریل 2022 کے ماہانہ قمری زائچہ میں زحل آٹھویں گھر میں تھا۔ جہاں سے وہ پاکستان کے پیدائشی شمس پر نظر مقابلہ ڈال رہا تھا۔ جبکہ مئی 2022 کے ماہانہ قمری زائچہ میں یہی گردشی زحل، پہلے گھر میں تھا۔ جہاں سے وہ پاکستان کے پیدائشی شمس پر ناظر تھا۔

بدلتے گھروں کی یہی کیفیت پلوٹو کی ہے۔ سال 2022 کے دوران اگرچہ پاکستان کے زائچہ قیام کی نسبت گردشی پلوٹو (tr. Pluto) پیدائشی نویں گھر سے گزر رہا ہے۔ جہاں سے وہ پیدائشی قمر کو بنظرِ مقابلہ دیکھ رہا ہے۔ لیکن جولائی 2022 کے ماہانہ قمری زائچہ میں یہی پلوٹو چھٹے گھر میں ہے، جہاں سے اسکی نظرِ مقابلہ پاکستان کے پیدائشی قمر پر جاری رہے گی۔ جبکہ اگست 2022 کے ماہانہ قمری زائچہ میں یہی پلوٹو دسویں گھر میں آگیا۔ جہاں سے اسکی نظرِ مقابلہ پاکستان کے پیدائشی قمر پر جاری رہے گی۔

ظاہر ہے ماہانہ زائچہ میں ان بدلتے گھروں کی منسوبات کا عمل دخل نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ آپ ان امور کا سال 2022 کے حالیہ واقعات سے تقابل کریں تو کافی منطقی نتائج پائیں گے۔

تیسرا مرحلہ: قمر کا قابض گھر Cause

زائچہ شناسی کا یہ نکتہ اور باقی مراحل قمر سے متعلق ہیں۔ غور کریں کہ ماہانہ قمری زائچہ کے اندر قمر کس گھر میں قابض ہے۔ اس قابض گھر کی نسبت عوامی سطح پر کوئی نہ کوئی اہم واقعہ ضرور نمودار ہوتا ہے۔ اس حوالے سے آپ کو منڈین چارٹ کے بارہ گھروں کی منسوبات کا علم ہونا چاہیے۔ ماہانہ قمری زائچہ کے اندر “قمر کا قابض گھر”، اس ماہ پیش آنے والے واقعات کی وجہ یا سبب (cause) کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ یہ واقعہ اچھا بھی ہوسکتا ہے، اور برا بھی۔ اس کا انحصار قمر کی اچھی یا بری نظرات اور زائچہ کی مجموعی حالت پر ہے۔

مثلاً قمری زائچہ کے اندر اگر قمر نویں گھر میں قابض ہو، اور قمر کی مریخ سے نحس نظر ہو تو اس مہینےآئین شکنی، عدلیہ پر الزامات، یا مذہبی تنازعات جیسے واقعات عوامی توجہ کا مرکز رہیں گے۔ اگر نویں گھر کے قمر سے زحل کی درجاتی نظر ہو تو اس ماہ کسی اہم عالم کے انتقال یا جج کے استعفے سے عوام متاثر ہوں گے۔ اگر نویں گھر میں موجود قمر اور عطارد کے مابین سعد نظر ہو تو ممتاز تجزیہ کار یا اعلیٰ درسگاہوں کے اساتذہ اور ماہرین، عوام میں قبولیت حاصل کریں گے۔ اور اگر نویں کے قمر اور راہو/کیتو کے مابین تربیع یا مقابلہ ہو تو اس ماہ دفترِ خارجہ، سفیر یا سمندر پار افراد سے متعلق متنازع خبر منظرِ عام پر آسکتی ہے۔

اسی طرح قمر کے دیگر گھروں میں قبضے سے ممکنہ واقعات کی وجوہ (cause) کا استنباط کیا جاسکتا ہے۔

چوتھا مرحلہ: قمر کا ملکی پیدائشی زائچہ سے تعلق Effect

اس کے بعد دیکھیے کہ ماہانہ زائچہ میں موجود قمر، کیا ملکی زائچہ کے کسی پیدائشی سیارہ یا کسی پیدائشی گھر کے درجہ سے مقرن ہے یا نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے، تو اس پیدائشی سیارہ یا گھر سے متعلق منسوبات لامحالہ متاثر ہوں گے۔ مذکورہ مقرن سیارہ یا گھر بتاتا ہے کہ اس ماہ نمودار ہونے والے واقعات کے نتائج اور اثرات (effect) کن شعبہ ہائے زندگی (منسوبات) پر پڑیں گے۔

مثلاً ماہانہ قمری زائچہ کے قمر کی ڈگری، اگر ملکی زائچہ پیدائش کے دوسرے گھر کی ڈگری، یا پیدائشی مشتری کی ڈگری سے مقرن یا ناظر ہو تو اس ماہ ہونیوالے اچھے یا برے واقعات کا اثر ملکی معیشت، عوام کی قوتِ خرید اور خوراک کی قیمتوں پر پڑے گا۔

مثلاً ماہانہ قمری زائچہ کے قمر کی ڈگری، اگر ملکی زائچہ پیدائش کے تیسرے گھر کی ڈگری، یا پیدائشی عطارد کی ڈگری سے مقرن یا ناظر ہو تو اس ماہ ہونیوالے اچھے یا برے واقعات کا اثر کمیونیکشن، موبائل فون سروس، پبلک ٹرانسپورٹ اور سفری کرایوں کی قیمتوں پر پڑے گا۔

اسی طرح قمر کی ڈگری کا موازنہ، ملکی زائچہ کے باقی ماندہ گھروں اور ان کے فطری منسوبی کواکب سے کر کے نتیجہ اخذ کرنا چاہیے۔

پانچواں مرحلہ: قمر سے متصل اور منصرف سیارگان

قمری زائچہ میں قمر کے اتصالات (applications) اور انصرافات (separations) کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔

ماہانہ زائچہ میں اتصالاتِ قمر یعنی قمر کی اتصالی نظرات (applying-aspects) گاہے بگاہے نمودار ہونے  والی نئی صورتحال کا آئینہ ہے۔ یعنی اتصال بتاتا ہے کہ آیندہ دنوں/ہفتوں کیا کچھ نیا ہونے والا ہے۔ جبکہ انصرافاتِ قمر یعنی قمر کی انصرافی نظرات (separating-aspects) اشارہ دیتی ہیں کہ کون سے معاملات جلد عوام کے ذہنوں سے محو ہوتے جائیں گے، خبروں سے غائب ہوتے جائیں گے۔ جبکہ کامل نظرات (perfect-aspects) کا اثر پورے مہینے قائم رہتا ہے۔ یاد رہے کہ یہ نظرات، جیوتش کی درشٹی سے مختلف ہیں۔ یہاں ان کا انحصار سیارگان کی ڈگریوں اور باہمی فاصلے پر ہوتا ہے (جیسے درجاتی قِران، مقابلہ، تثلیث، تربیع، تسدیس وغیرہ)۔ ہر نظر اتصالی بھی ہوسکتی ہے، اور انصرافی بھی۔ لیکن اگر دو سیارگان کے درمیان کوئی نظر نہیں، تو پھر اتصال یا انصراف کا عنوان خارج از بحث ہے۔

دو سیارگان کے درمیان “اتصال” (application)، اُس درجاتی نظر کو کہا جاتا ہے، جو ابھی مکمل ہونا باقی ہو۔ اور درجہ بہ درجہ بڑھ رہی ہوں۔ جیسے قمر 15 ڈگری سرطان میں ہو، اور مشتری 17  ڈگری حوت پر ہو۔ یہ اتصال بنظرِ تثلیث کی مثال ہے۔ دو سیارگان کے درمیان “انصراف” (separation) اُس درجاتی نظر کو کہا جاتا ہے، جو مکمل ہو کر گزر چکی۔ اور درجہ بہ درجہ گھٹ رہی ہو۔ جیسے قمر 15  ڈگری سرطان پر ہو، اور زحل 12 ڈگری جدی پر ہو۔ یہ انصرف بنظر مقابلہ کی مثال ہے۔ جبکہ “کامل” (perfect) اُس درجاتی نظر کو کہا جاتا ہے، جو دو سیارگان کے مابین ایک ڈگری کے اندر اندر قائم ہو۔

قمر کے تمام اتصالات  اور انصرافات کی فہرست بنالیں (یا انھیں جدول نظرات یعنی اسپیکٹ گِرڈ سے نوٹ کرلیں)۔ پھر انھیں درجاتی ترتیب میں مرتب (sort) کرلیں۔ قمری زائچہ کے اندر قمر کا پہلا قریب ترین اتصال (فوری آیندہ نظر) اور پہلا قریب ترین انصراف (فوری گذشتہ نظر) غور طلب ہے۔ تاہم یہاں قمر اور شمس کے درمیان کامل قِران کو نہیں گِنا جاتا ہے۔ بلکہ قمر اور باقی ماندہ سیارگان (جیسے عطارد، زہرہ، مریخ، مشتری اور زحل) کے درمیان اتصال اور انصراف کا جائزہ اہم ہے۔ یعنی قمر سے فوری پہلے جدا (منصرف) ہونے والا سیارہ کون سا تھا، اور فوری بعد متصل ہونے والا سیارہ کون سا ہے۔

اگر قمر سے منصرف سیارہ سعد ہو، لیکن متصل سیارہ نحس ہو، تو اشارہ ہے کہ پچھلے ماہ حالات اچھے تھے، لیکن اس ماہ قدرے خراب ہوجائیں گے۔

اگر قمری سے منصرف سیارہ نحس ہو، لیکن متصل سیارہ سعد ہو، تو اشارہ ہے کہ پچھلے ماہ حالات خراب تھے، لیکن اس ماہ قدرے بہتر ہوجائیں گے۔

اگر قمر سے متصل اور منصرف دونوں سیارگان فطری نحس ہوں (اور قمر بھی نحس گھر میں ہو)، تو یہ مہینہ عوام کے لیے کافی مضر ثابت ہوگا۔

اگر قمر سے متصل اور منصرف دونوں سیارگان فطری سعد ہوں (اور قمر بھی سعد گھر میں ہو) تو یہ مہینہ عوام کے لیے کافی مفید ثابت ہوگا۔

منڈین آسٹرولوجی میں بارہ گھروں کی اہم منسوبات

ذیل میں عالمی، قومی، سیاسی اور عوامی شعبہ ہائے زندگی سے متعلق بارہ گھروں کی اہم منسوبات درج ہیں۔ انھیں جانے بغیر پیشگوئی ممکن نہیں۔ ہر منڈین چارٹ میں گھروں کی منسوبات (significations) کم و بیش یہی رہتی ہیں۔ تاہم ان کا دائرہ کار اور مفعول مختلف ہوسکتا ہے۔

منڈین آسٹرولوجی میں پہلا گھر:

عوام؛ قوم؛ ملک؛ شہریوں کا معیارِ زندگی؛ قومی مزاج؛ عوامی صحت؛ عوامی یکجہتی یا انتشار؛ ملک کے تمام افراد اور ثقافتیں؛ آبادی؛ مردم شماری؛ ملک کا جغرافیہ؛ ملک کی عالمی پہچان بشمول قومی پرچم، قومی ترانہ، رنگ اور علامت؛ نئے عوامی منصوبوں کی ابتدا۔

منڈین آسٹرولوجی میں دوسرا گھر:

عوام کی اچھی یا بری مالی حالت؛ فی کس آمدنی؛ عوام کی قوتِ خرید؛ ملکی کرنسی کی قدر؛ ملک کا مرکزی (اسٹیٹ) بینک؛ قومی خزانہ؛ ملکی اثاثے، مجموعی پیداوار (جی-ڈی-پی)؛ عوامی ضروریات کے ذخائر یا اسٹاک جیسے تیل، توانائی، گندم، اناج وغیرہ؛ خورونوش۔

منڈین آسٹرولوجی میں تیسرا گھر:

مقامی ذرائع نقل و حمل جیسے ریلوے، بس سروس، ٹیکسی رکشہ سروس وغیرہ؛ اخبارات و رسائل؛ ٹیلی فون اور لوکل موبائیل نیٹ ورک؛ اشتہارات اور وال چاکنگ؛ مسلکی جماعتیں؛ سیاسی ترجمان اور بیانات؛ اسکول اور کالج؛ درمیانے درجے کے سرکاری ملازمین؛ سفری کرایہ جات۔

منڈین آسٹرولوجی میں چوتھا گھر:

حزبِ اختلاف یعنی اپوزیشن پارٹی؛ حکومت مخالف نعرے اور تحریکیں؛ ملکی سرزمین بشمول دریا، پہاڑ، گاؤں اور شہر؛ ملکی معدنیات؛ موسم اور بدلتے موسمی حالات؛ سیلاب، خشک سالی، زلزلہ اور طوفان؛ کاشتکاری؛ رئیل اسٹیٹ پراپرٹی؛ ہاؤسنگ اسکیمیں؛ عوامی رہائش۔

منڈین آسٹرولوجی میں پانچواں گھر:

عوامی شوق اور مشاغل؛ تفریح گاہیں؛ عوام میں مقبول کھلاڑی اور نامور شوبز اسٹارز؛ کھیل میں ہار جیت؛ کھیلوں کے میدان اور اسٹیڈیم؛ شوبز اور فلم انڈسٹری؛ عوامی میلے، فیسٹیول؛ تخلیقی سرگرمیاں؛ اسٹاک ایکس چینچ؛ نئی نسل، بچے اور نوجوان؛ اعلیٰ ہنر مند اور تخلیق کار۔

منڈین آسٹرولوجی میں چھٹا گھر:

عوامی پریشانی اور تکلیف؛ ادنیٰ درجے کے ملازمین؛ محنت کش اور مزدور طبقہ؛ لیبر پالیسی؛ پولیس اہلکار؛ رینجرز اور ایف سی؛ فوجی سپاہی؛ اسٹریٹ کرائم؛ چوری ڈکیتی کے واقعات؛ مقامی سفری حادثات؛ ڈاکٹر اور نرسیں؛ وبائی امراض؛ گھریلو مویشی، پولٹری اور لائیو اسٹاک۔

منڈین آسٹرولوجی میں ساتواں گھر:

اہم اتحادی پارٹنر، کاروباری طبقہ خصوصاً امپورٹرز اور ایکسپورٹرز؛ عوامی خریداری کا رجحان؛ بازاروں کی حالت؛ بین الاقوامی معاہدے؛ ثالثی کا کردار؛ جنگ یا امن  کی حالت؛ کھلا دوست یا دشمن؛ بین الاقوامی تعلقات اور انکا عوامی تاثر؛ عوامی مزاحمت؛ عوامی ردِ عمل (ری ایکش)۔

منڈین آسٹرولوجی میں آٹھواں گھر:

عوام پر ٹیکس؛ قرض کی ادائیگی؛ مالیاتی مسائل یا دیوالیہ ہوجانے کا اندیشہ؛ ملکی شراکت دار کی دولت؛ سقوط؛ شورش اور علیحدگی کی تحریکیں؛ انسانی حقوق کی پامالی؛ پابندیاں؛ جبر اور تشدد؛ دہشتگردی؛  فوجی آپریشن؛ ایمرجنسی؛ مارشل لا؛ جنگی صورتحال؛ قحط، زلزلہ، آفات اور قومی سانحات۔

منڈین آسٹرولوجی میں نواں گھر:

قومی نظریہ؛ عوامی عقیدہ؛ ملک کی قسمت؛ آئین اور قانون؛ اعلیٰ عدلیہ؛ دفترِ خارجہ؛ سفیر؛ وزیراعظم یا صدر کا غیرملکی دورہ؛ سابقہ حکمران؛ حکومت کی معیاد کا اختتام؛ مذہبی طبقے کے قائدین؛ یونیورسٹیاں؛ سائنس اور ٹیکنالوجی؛ سیٹلائیٹ، ٹی وی؛ انٹرنیٹ؛ سوشل میڈیا؛ ایئر لائن سروس؛ ویزا پالیسی، سیاحت اور سیاح۔

منڈین آسٹرولوجی میں دسواں گھر:

حکومتِ وقت؛ حکمران؛ صاحبِ اقتدار چاہے وہ وزیراعظم ہو، صدر ہو، آرمی چیف ہو، ڈکٹیٹر ہو، خلیفہ ہو یا بادشاہ ہو؛ عوام کے لیے ہر اہم شعبہ کا سربراہ؛ جمہوری نظام میں اکثریتی سیاسی جماعت؛ سرکار کی عوام پر عملداری یعنی رِٹ آف گورنمنٹ؛ طبقہِ اشرافیہ؛ قومی عزت و وقار؛ فتح۔

منڈین آسٹرولوجی میں گیارھواں گھر:

کسی بھی نوعیت کا خاص گروپ یا اجتماع؛ دربار؛ عوامی نمایندگان کا گروہ؛ پارلیمنٹ؛ اسمبلی؛ حکومتِ وقت سے قربت رکھنے والے افراد (چاہے منتخب نمایندگان ہوں، چاہے بیوروکریٹس ہوں یا اعلیٰ باوردی افسران)؛ کابینہ اور وزراء؛ مخصوص مراعات؛ گورنمنٹ فنڈز؛ ٹریڈ سرپلس۔

منڈین آسٹرولوجی میں بارھواں گھر:

اخراجات، غربت؛ مہنگائی کا بوجھ؛ کرنسی کی بے قدری؛ قومی اثاثوں کی فروخت؛ غذائی قلت؛ غریبوں کی امداد کے منصوبے اور فلاحی ادارے؛ غیرقانونی اور خفیہ امور؛ نوگوایریاز؛ جیل؛ گمشدہ افراد؛ اسمگلنگ؛ غیرملکی پناہ گزین؛ ملک کے خفیہ دشمن اور جاسوس؛ دورافتادہ مقامات؛ اختتام۔

تجزیے کا خلاصہ

ماہانہ قمری زائچہ کا اِجمالی جائرہ لینا۔ سعادت و نحوست کے بنیادی پیمانے۔

 ماہانہ قمری زائچہ کو ملکی زائچہ میں جاری گردش کے پس منظر دیکھنا۔

ماہانہ قمری زائچہ کے اندر قمر کے قابض گھر سے عوامی واقعات کی وجہ جاننا۔

ماہانہ قمری زائچہ کے قمر کا ملکی زائچہ کے سیارگان اور گھر سے تعلق، اور عوامی واقعات کے اثرات جاننا۔

ماہانہ قمری زائچہ کے قمر کے اتصالات اور انصرافات سے آیندہ اور گذشتہ واقعات کا ربط اور تسلسل جاننا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں