زائچہ کیا ہوتا ہے؟

1
6886
what-is-horoscope-or-chart

آسان زبان میں سمجھیں تو زائچہ ایک قسم کا آسمانی عکس یا نقشہ ہوتا ہے۔ جس میں دیے گئے وقت اور مقام کے حوالے سے سورج، چاند اور سیارگان کی بارہ بروج اور بارہ گھروں میں پوزیشن دی ہوتی ہے۔ زائچے کی کئی اقسام اور کئی اشکال ہیں۔ لیکن زائچہ پیدائش یا نیٹل چارٹ سب سے اہم تصور کیا جاتا ہے۔ ہر شخص کا زائچہ پیدائش دوسرے شخص سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔ کیونکہ آسمان پر سورج، چاند اور سیارے ایک مقام پر ساکت نہیں۔ بلکہ ہر لمحے مسلسل حرکت میں ہیں۔ نیز ہماری زمین خود اپنے محور پر ہر لمحہ گھوم رہی ہے۔
زائچہ کو ہورواسکوپ، کنڈلی، چارٹ، یا وھیل بھی کہا جاتا ہے۔ انگریزی لفظ ہورواسکوپ (horoscope)، کی بنیاد یونانی ترکیب horoskopos ہے، جس کا لغوی مطلب ہے نشانِ وقت، مشاہدہِ وقت، یا ہدفِ وقت۔ زائچہ فارسی زبان کا لفظ ہے، اور پہلوی “زیچ” سے مشتق ہے۔ زیچ یا زِچ کا لغوی معنی رصدگاہ (observatory) کے ہیں۔ یعنی سیاروں کے مشاہدے اور حساب رقم کرنے کی جگہ۔ پرانے زمانے میں زیچ یا زِچ سے مراد جدول سیارگان (planetary-tables) اور صیغہ سیارگان (planetary-formulas) سے بھی لی جاتی تھی۔ کیونکہ اُس وقت آسمانی مشاہدہ، ریاضیاتی فلکیات اور نجوم بہت حد تک آپس میں مدغم تھے۔
زائچہ آسمانی عکس تو ہے لیکن یہ پورے کرہِ فلک (heavenly-sphere) کی مکمل تصویر نہیں ہوتی، اور نہ ہی یہ ناسا (NASA) کی اسپیس فوٹو کی طرح ہوتا ہے۔ پہلی بار دیکھنے پر زائچہ، بارہ حصوں میں بٹا ایک چوکور یا دائرہ معلوم ہوگا۔ جس کے بارہ خانوں میں سیارگان کی علامات، مخفف، یا نام لکھے ہوتے ہیں۔ مثالی زائچہ ملاحظہ کیجیے۔
زائچہ کیا ہوتا ہے


غور کیجیے انسانی آنکھ سے آسمان پر ہزاروں ستارے دکھائی دیتے ہیں اور دوربین سے تو لاکھوں کروڑوں۔ لیکن زائچے میں یہ سب شامل نہیں ہوتے۔ بلکہ صرف دس بارہ سیارگان (بشمول چاند اور سورج) موجود ہوتے ہیں۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ زائچہ (ہورواسکوپ) عام طور پر صرف ہمارے اپنے نظام شمسی (solar-system) کے سیاروں کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ آسمان کے ایک خاص حصے کا نقشہ ہوتا ہے۔ وہ خاص حصہ سورج کی ظاہری گزرگاہ یعنی طریق الشمس (ecliptic) پر مشتمل ہے۔

زائچہ کیا ہوتا ہے
زمین سے مشاہدہ کرنے پر نظامِ شمسی کے سیارے، اور چاند سورج ہمیں اسی گزرگاہ پر گردش کرتے نظر آتے ہیں۔ نجوم میں اس شمسی گزرگاہ (ecliptic) کے بارہ حصے کیے جاتے ہیں۔ جنھیں بارہ بروج کے نام دیے گئے ہیں۔ بارہ بروج کے بیضوی دائرے کو دائرۃ البروج یعنی زوڈیئک (zodiac) کا نام دیا گیا ہے۔ سہولت کی خاطر سمجھیے کہ بروج کی مثال ایک آسمانی سڑک کی طرح ہے، اور سیاروں کی مثال اس سڑک پر چلتی گاڑیوں کی طرح ہے۔

زائچہ کی تین اہم پرتیں

زائچہ یہ بتاتا ہے کہ کسی خاص وقت، تاریخ اور زمینی مقام کی نسبت آسمان پر کون، کہاں، تھا۔ کون (who) سے مراد سیارگان اور نقاط (یعنی سورج، چاند، سیارے، نقطہ طالع، عاشر، سہائم وغیرہ)۔ اسی طرح کہاں (where) سے مراد بارہ بروج اور بارہ گھر ہیں۔انھیں آپ پرتوں (layers) کی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ یعنی زائچہ اِن تین پرتوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔
پہلی پرت: بارہ بروج (signs)
دوسری پرت: بارہ گھر (houses)
تیسری پرت: سیارگان (planets-and-points)
ہر مکمل زائچے میں یہ تینوں پرتیں موجود ہوتی ہیں۔ کہیں انھیں علامات کی صورت میں لکھا جاتا ہے، کہیں اختصارات کی شکل میں، کہیں مخفف کی صورت میں۔ بعض اوقات زائچے میں برج یا گھر کو تحریری طور ظاہر نہیں کیا جاتا ہے۔ مثلاً ہندی نجوم کے زائچوں میں گھروں کے نام یا نمبر نہیں لکھے ہوتے۔ لیکن ہر جیوتشی کو معلوم ہوتا ہے کہ زائچے میں کون سا خانہ کس گھر کے لیے ہے۔ کیونکہ طالع برج (لگن راشی) اور دیگر تمام بروج کی نشاندہی ہر زائچہ میں دی ہوتی ہے۔

زائچہ میں بارہ بروج

برج کو سائن (sign) یا راشی بھی کہتے ہیں۔ برج دراصل آسمان پر موجود شمسی گزرگاہ کے بارہ مساوی حصے ہیں۔ بارہ بروج کے عام نام یہ ہیں: حمل (Aries)، ثور (Taurus)، جوزا (Gemini)، سرطان (Cancer)، اسد (Leo)، سنبلہ (Virgo)، میزان (Libra)، عقرب (Scorpio)، قوس (Sagittarius)، جدی (Capricorn)، دلو (Aquarius) اور حوت (Pisces)۔ چونکہ بارہ بروج پر مبنی دائرۃ البروج 360 درجے کا ہے۔ اس لیے ہر ایک برج کی طوالت 30 درجے ہوتی ہے۔
اگرچہ ہندی نجوم اور یونانی نجوم میں بارہ بروج کے نام، علامات اور تشبیہات تو ایک جیسی ہیں۔ لیکن دونوں مکاتبِ نجوم کے دائرۃ البروج کا مُبدا (point-of-origin-for-zodiac) مختلف ہے۔ فی زمانہ ہندی نجوم (سائیڈریئل زوڈیئک) اور یونانی نجوم (ٹروپیکل زوڈیئک) کے درمیان تقریباً 24 ڈگری سے زائد کا فرق آچکا ہے۔ ہر 72 سال بعد اس فرق میں ایک ڈگری کا مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس تبدیلی کی تکنیکی وجہ “حرکتِ اعتدالین (Precession_of_Equinoxes)” ہے۔

ویسٹرن چارٹ کے مقابلے میں انڈین چارٹ میں سیارگان 24 ڈگری (یعنی تقریباً ایک برج) پیچھے ہوجاتے ہیں۔  انڈین چارٹ میں ہر سیارہ کا ایک برج پیچھے ہونا لازمی نہیں، لیکن بیشتر صورتوں میں 24 ڈگری کا فرق سیاروں کو پچھلے بروج میں لے جاتا ہے۔ مثلاً  اگر کسی شخص کا ویسٹرن سن سائن سنبلہ ہو تو انڈین چارٹ میں وہ اسد (برج نمبر 5) میں چلا جاتا ہے؛ یونانی عقرب، ہندی میزان بن جاتا ہے؛ اور یونانی حوت، ہندی دلو میں بدل جاتا ہے۔ اس درجاتی فرق کو آئنانش (Ayanamsa) بھی کہتے ہیں۔ انڈین آسٹرولوجی کے بیشتر ماہرین Lahiri-Chitrapaksha یا True-Chitra آئنانش کی بنیاد پر زائچے بناتے ہیں۔

ہر زائچہ میں بارہ بروج موجود ہوتے ہیں۔ بعض اوقات زائچہ میں بروج کو ہندسوں کی شکل دکھایا جاتا ہے۔ یعنی برج حمل کی جگہ 1 نمبر لکھا ہوتا ہے۔ برج ثور کے بجائے 2 نمبر تحریر ہوتا ہے۔ برج جوزا کے لیے 3 نمبر، اور اسی طرح باقی بروج کے لیے علیٰ الترتیب 12 تک ہندسے۔ یہ صرف تحریری اظہار کا ایک طریقہ ہے۔ پاکستان اور شمالی ہندوستان میں بنائے جانے والے زائچوں میں یہی طریقہ رائج ہے۔ اس کے برعکس یونانی نجوم (ویسٹرن آسٹرولوجی) کے وھیل چارٹ میں بروج (سائن) کو مخصوص علامات سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
یہاں بروج سے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ ضروری ہے۔ عوامی اخبارات و رسائل میں شمسی برج یعنی سن سائن (sun-sign) کو اسٹار بھی لکھا جاتا ہے۔ جو ایک گمراہ کن لفظ ہے۔ برج، اسٹار نہیں ہوتا، بلکہ آسمانی حصے کا نام ہے۔ اسٹار یعنی ستارہ تو دراصل سورج ہے۔ آسٹرولوجی کی مستند کتابوں میں برج کے لیے اسٹار کا لفظ استعمال نہیں کیا جاتا۔
بروج سے منسلک ایک اور غلط تصور سن سائن کو زائچہ یا ہورواسکوپ سمجھنا ہے۔ یاد رکھیے کہ سن سائن، زائچہ یا ہورواسکوپ نہیں ہوتا۔ صرف عوامی دلچسپی اور پیش گوئی کے کالموں کی وجہ سے یہ گمراہ کن تصور عام ہوگیا ہے۔ سن سائن دراصل زائچے کا ایک چھوٹا سا جز ہوتا ہے۔ اور وہ بھی ویسٹرن آسٹرولوجی کے زائچہ کا جز۔ آسان زبان میں سمجھیے تو یہ ایسا ہے جیسے صرف ٹرک کی بتی کو، مکمل ٹرک سمجھنا۔
انڈین آسٹرولوجی میں سن سائن کا ایسا تصور موجود نہیں۔ وہاں لگن کے بعد چندر راشی اور جنم نچھتر کو اہمیت دی جاتی ہے۔ ہندوستان میں ہر دوسرے شخص کو اپنی راشی اور نچھتر کا علم ہوتا ہے، کیونکہ وہاں کنڈلی بنوانے کا رواج عام ہے۔ اس کے برخلاف بیشتر سادہ لوح پاکستانیوں کو صرف اپنا ویسٹرن سن سائن معلوم ہوتا ہے۔ لیکن وہ جانے انجانے انٹرنیٹ پر دستیاب انڈین آسٹرولوجی کی ہفتہ وار پیش گوئیاں دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ یہ سمجھے بغیر کہ ویسٹرن آسٹرولوجی کے سن سائن، اور انڈین آسٹرولوجی کے مُون سائن (چندر راشی) کا آپس میں دور دور تک کوئی لینا دینا۔ حد یہ کہ بعض نام نہاد پاکستانی آسٹرولوجر بھی اسی غلط روش پر گامزن ہیں۔ انڈین آسٹرولوجی پر مبنی مفید عالم جنتری اور مشہور عالم جنتری سے گورو اور شنی کی سالانہ پوزیشن دیکھتے ہیں۔ اور اسے ویسٹرن آسٹرولوجی کے سن سائن پر لاگو کر دیتے ہیں۔ اس علمی بانجھ پن پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے۔ مانا کہ انڈین آسٹرولوجی خوب ہے۔ ویسٹرن آسٹرولوجی بھی لاجواب ہے۔ لیکن جس مکتبِ نجوم سے رجوع کیا جائے، کم سے کم اس کی صیحیح بنیاد اور صیحیح اِن پُٹ تو استعمال کریں۔

زائچہ کیا ہوتا ہے

عوام میں ویسٹرن سن سائن کی مقبولیت کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسے مروجہ انگلش (گریگورین) کلینڈر کی مدد سے بآسانی معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اخبارات اور انٹرنیٹ پر ایسے ٹیبل دیے ہوتے ہیں، جہاں ہر برج (سائن) کی ابتدائی اور اختتامی تاریخیں دی ہوتی ہیں۔ ان میں ایک آدھ دن کا فرق ممکن ہے۔ ایسے ریڈی میڈ ٹیبل صرف ویسٹرن آسٹرولوجی کے سن سائن یعنی سورج کی اندازاً بروجی پوزیشن کے لیے کارگر ہوسکتے ہیں (کیونکہ انگلش کلینڈر کی بنیاد کسی حد تک استوائی سورج کی سالانہ گردش پر ہے)۔
زائچہ، صرف سورج کے برج (یعنی شمسی برج یا سن سائن) کا نام نہیں۔ زائچہ میں سورج کے علاوہ قمر، عطارد، زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، راس، زنب، اور دیگر کواکب کی بروج اور گھروں میں جزیات سمیت تفصیل دی ہوتی ہے۔ لیکن اسے سمجھنا عوام کے لیے تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ سن سائن معلوم کرنے کے لیے سالِ پیدائش اور وقتِ پیدائش کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بیشتر پاکستانی اپنا اصل سالِ پیدائش چُھپاتے ہیں، اور وقتِ پیدائش انھیں معلوم نہیں ہوتا۔ اس لیے سن سائن عمومی سہارا بن جاتا ہے۔ ویسٹرن سن سائن سے فرد کے مزاج اور کردار کا تھوڑا بہت اندازہ تو ہوسکتا ہے۔ لیکن پیش گوئی اور تعین وقت کے لیے صرف سن سائن پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔ اگر بالفرض ایسا ہوتا تو دنیا میں صرف بارہ اقسام کے لوگ اور بارہ اقسام کے واقعات ہی نمودار ہورہے ہوتے۔ جو حقیقت نہیں۔

زائچہ میں بارہ گھر

گھر یا ہاؤس، زائچہ کا بہت اہم حصہ ہے۔ سادہ الفاظ میں کہا جائے تو کسی بھی مخصوص وقت میں، زمینی مقام (آپ کے شہر یا گاؤں) سے بارہ آسمانی بروج، جس ترتیب اور جس رُخ اور ڈھنگ سے دکھائی دیتے ہیں، انھیں گھر (ہاؤس) کہتے ہیں۔ ہر زائچے میں گھروں کی کل تعداد بارہ ہوتی ہے۔ نہ بارہ سے کم، اور نہ بارہ سے زیادہ۔ ہر گھر کے کئی نام ہیں۔ اور ہر گھر سے بے شمار اُمورِ حیات منسوب ہیں: جیسے پہلا گھر صحت اور شخصیت کا ہے۔ دوسرا گھر آمدن اور دولت کا ہے۔ ساتواں گھر شادی اور شریکِ حیات کا ہے۔ پانچواں گھر اولاد اور تخلیقی ذہانت کا ہے۔ نواں گھر حج و زیارت کا ہے۔ دسواں گھر پیشے اور سماجی حیثیت کا ہے۔ بارھواں گھر ریٹارمنٹ کا ہے۔ اور آٹھواں گھر موت کا ہے۔ زائچہ شناسی کے لیے گھروں کی منسوبات زبانی یاد ہونی چاہیئں۔ ویسے تو گھروں کی منسوبات کی فہرست لامتناہی ہے۔ لیکن ہر گھر کی چند اہم منسوبات ازبر ہونی چاہیئں۔

ہر زائچہ کے ہر گھر کے لیے اس کی مخصوص منسوبات یکساں‌ رہتی ہیں۔ مثال کے طور پر زائچہ زید کا ہو یا بکر کا؛ امیر کا ہو یا غریب کا؛ زائچے کا دوسرا گھر ہمیشہ خانہ مال یا دھن بھاو ہی کہلائے گا، اور مولود کی آمدن اور دھن دولت کی صورتحال بتائے گا۔ یعنی زائچہ بدلنے سے گھروں کی منسوبات نہیں بدلتیں۔ تاہم مختلف زائچوں کے گھروں کے اندر بروج، مالکان، منسوبی سیارگان اور نظرات مختلف ہوتی ہیں۔ اس لیے نتائج مختلف ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ ہر زائچے میں گھروں کی عمومی ترتیب کا انحصار طالع برج (اور کبھی کبھار نقطہ طالع اور نقطہ عاشر) پر ہوتا ہے۔ اگر کسی کا وقتِ پیدائش معلوم نہ ہو تو زائچہ کے گھر معلوم نہیں ہوسکتے۔ اور اس طرح مکمل زائچہ نہیں بن سکتا۔

زائچہ کے گھروں کو سمجھنے کے لیے تھوڑی سی ہیئت اور فلکیات کو سمجھنا ضروری ہے۔ اگرچہ زمین نہ تو نظام شمسی کا مرکز ہے اور نہ کائنات کا وسط۔ لیکن ہم انسان زمین پر رہتے ہیں۔ اور زمین کی نسبت ہی نظر آنے والے آسمان کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ اس طریقے (مشاہدے یا حساب کتاب) کو زمین مرکزی یعنی جیو سینٹرک (geo-centric) کہتے ہیں۔ ہم زمین کے کسی بھی مقام، شہر، گاؤں، وادی یا پہاڑ پر موجود ہوں۔ ہمیں بیک وقت تمام آسمان نظر نہیں آتا۔ صرف آسمان کا آدھا حصہ نظر آتا ہے۔ دن کے وقت ہمیں جو آسمان نظر آتا ہے، وہ رات کے آسمان سے مختلف ہوتا ہے۔ اسی طرح ہمیں بیک وقت 12 بروج نظر نہیں آسکتے۔ صرف نصف یعنی چھ بروج پر مبنی آسمانی پٹی نظر آسکتی ہے۔ یہ نصف آسمان، زائچہ کا ظاہری یا جلی حصہ (visible-heaven) کہلاتا ہے جو بارھویں گھر سے ساتویں گھر تک پھیلا ہوتا ہے۔ اور جو حصہ نظر نہیں آتا وہ خفی (invisible-heaven) کہلاتا ہے جو پہلے گھر سے چھٹے گھر پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہاں ہیون (heaven) سے مراد دراصل آسمان (sky) ہے، خدا یا جنت نہیں۔
آسمان پر دائرۃ البروج کا وہ حصہ جو زمین پر ہمارے مقامی افقِ مشرق (eastern-horizon) سے ملتا ہوا دکھائی دیتا ہے، اسے طالع یا لگن (Ascendant) کہتے ہیں۔ اسی نقطے سے بارہ گھروں کی گنتی شروع ہوتی ہے۔ نقطہ طالع جس برج میں پڑے، اسے طالع برج یا لگن راشی (rising-sign) کہتے ہیں۔ اسی طرح دائرۃ البروج کا وہ حصہ جو زمین پر ہمارے مقامی افقِ غربی (western-horizon) سے ملتا ہوا دکھائی دیتا ہے، اسے Descendant کہتے ہیں۔ طالع برج سے گننے پر یہ ہمیشہ مقابل یعنی ساتواں برج ہوتا ہے۔ چونکہ بارہ گھروں کی گنتی، طالع سے شروع ہوتی ہے۔ اس لیے طالع کو پہلا گھر بھی کہا جاتا ہے۔
زائچہ کے بارہ گھر تخمین کرنے کے کئی طریقے ہیں۔ کچھ طریقے سادہ ہیں، مثلاً بروجی نظامِ بیت (Whole-Sign-House-System) اور مساوی نظامِ بیت (Equal-House-System)۔ کچھ طریقے مشکل ہیں، جن کی بنیاد ریاضیاتی ہے۔ انھیں رُبعی نظامِ بیت (Quadrant-House-System) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی معروف مثالوں میں Placidus, Regiomontanus, Campanus, Alcabitius ہاؤس سسٹم شامل ہیں۔ اگر مجھے ویسٹرن آسٹرولوجی کے مطابق کسی کا زائچہ پیدائش بنانا ہو تو میں ذاتی طور پر Equal-House-System کو ترجیح دیتا ہوں۔ جبکہ انڈین آسٹرولوجی کے مطابق بنائے گئے زائچہ میں‌ راشی چارٹ، مُون چارٹ اور نوانش چارٹ کو بنیادی اہمیت دیتا ہوں۔
زائچہ کسی بھی قسم کا ہو، ہاؤس سسٹم کسی بھی نوعیت کا ہو، ہر زائچہ میں گھروں کی کل تعداد بارہ ہوتی ہے۔ بروج کے برعکس، گھروں کے لیے مخصوص علامات (glyph-or-symbols) استعمال نہیں کی جاتیں۔ ویسٹرن آسٹرولوجی کے وھیل چارٹ میں گھروں کو ان کے نمبر سے ظاہر کیا جاتا ہے مثلاً پہلے گھر کو 1 نمبر سے، دوسرے گھر کو 2 نمبر سے، تیسرے گھر 3 نمبر وغیرہ وغیرہ۔ یعنی 1 سے 12 تک کے ہندسے صرف ویسٹرن آسٹرولوجی کے وھیل چارٹ میں گھروں کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس کے برخلاف 1 سے 12 تک ہندسے انڈین آسٹرولوجی کے چوکور چارٹ میں بروج کو ظاہر کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ کہ ہندی نجوم (انڈین آسٹرولوجی) کے زائچوں کے اندر گھروں کے نام یا نمبر تحریر نہیں ہوتے۔ بلکہ انھیں ان کے مخصوص مقام سے جانا جاتا ہے۔ ایک تجربہ کار آسٹرولوجر کی آنکھ بخوبی جانتی ہے کہ زائچے کا کون سا خانہ، کس گھر کی عکاسی کرتا ہے۔
ہندی نجوم میں زائچے کے ہر ایک گھر کے کئی کئی نام یا خطابات ہیں۔ جو دراصل اس متعلقہ گھر کی اہم منسوبات (significations) ہیں۔ مثلاً زائچہ کے چوتھے گھر کو متری استھان (ماں کا گھر)، بندھو استھان (رشتے داروں کا گھر)، چھیتر استھان (زمین جائیداد کا گھر)، سُکھ استھان (سکون کا گھر) بھی کہتے ہیں۔ چوتھے گھر کے یہ تمام نام درحقیقت چوتھے گھر کی منسوبات سے اخذ کردہ ہیں۔ عربی زبان میں‌ بھی ہر گھر کے مخصوص اسمِ معرفہ ہیں۔ منسلک ٹیبل میں زائچے کے بارہ گھروں کے نام اور چند معروف عنوانات، مختلف زبانوں‌ میں‌ دیے گئے ہیں۔

زائچہ کیا ہوتا ہے
ہاؤس سسٹم کا سب سے سادہ اور قدیم طریقہ بروجی (ہول سائن ہاؤس سسٹم) ہے۔ جس میں ہر ایک برج کو کلی طور پر ایک گھر تصور کیا جاتا ہے۔ انڈین آسٹرولوجی کے راشی چارٹ، مُون چارٹ، اور نوانش چارٹ وغیرہ میں یہی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ مثلاً اگر کسی کا لگن برج اسد (برج نمبر 5) میں ہو تو اسی کو پہلا گھر مانا جائے گا۔ چونکہ بروج کی گنتی میں اسد کے بعد سنبلہ کا نمبر آتا ہے۔ اس لیے سنبلہ (برج نمبر 6) دوسرا گھر کہلائے گا۔ سنبلہ کے بعد اگلا برج میزان ہوتا ہے۔ اس لیے میزان (برج نمبر 7) تیسرا گھر کہلائے گا۔ اسی طرح ہم ترتیب وار ہر برج کو ایک ایک گھر بناتے جائیں گے، تاکہ بارہ گھروں کی گنتی پوری ہوجائے۔ اس مثال میں طالع برج اسد (برج نمبر 5) سے گننے پر سرطان (برج نمبر 4) بارھواں گھر بنے گا۔ غور کجیے اس سادہ سے بروجی نظامِ بیت (ہول سائن ہاؤس سسٹم) میں ہر گھر کی بنیاد ایک مکمل برج ہے۔ ہر شخص کے زائچہ میں بارہ گھر ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اس کا انحصار طالع برج پر ہوتا ہے۔ وہیں سے گنتی شروع ہوتی ہے۔

بروج اور گھروں کی گنتی

ہر اچھے آسٹرولوجر کو بروج اور گھروں کی گنتی زبانی یاد ہونی چاہیے۔ یہ بڑے کام کا گُر ہے۔ عام طور پر لوگوں کو بروج کے تھوڑے بہت نام معلوم ہوتے ہیں، وہ بھی آدھے ادھورے۔ اگر یاد بھی ہوئے تو صرف فطری برج حمل (Aries) کے حوالے سے بارہ بروج کے نام یاد ہوتے ہیں۔ مختلف طالع بروج کی نسبت سے یاد نہیں ہوتے۔ دنیا میں ہر شخص کا طالع برج حمل نہیں ہوتا۔ لگن یعن طالع برج کوئی بھی ہوسکتا ہے۔ اس لیے ہر برج کی نسبت باقی ماندہ بروج کی گنتی ترتیب وار یاد ہونی چاہیے۔ اس طرح گھروں کو پہچاننے اور نظرات گننے میں بہت مدد ملتی ہے۔

زائچہ کیا ہوتا ہے

فرض کریں آپ کے دوست کا طالع برج سرطان ہے۔ تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ سرطان سے دوسرا گھر کون سا ہوگا۔ Equal-House-System اور Whole-Sign-System کے مطابق یقیناً اسد دوسرا گھر ہوگا، جو خانہ مال یا دھن اِستھان بھی کہلاتا ہے۔ طالع سرطان سے تیسرا گھر سنبلہ ہوگا۔ چوتھا گھر میزان ہوگا۔ اگر اس طالع سرطان والے صاحبِ زائچہ کے لیے اولاد کا معاملہ دیکھنا ہو تو اولاد سے فطری طور پر منسوب پانچواں‌ گھر دیکھیں‌ گے۔ جو اس مثال میں برج عقرب بنتا ہے، جس کا مالک مریخ ہے۔ اگر شادی کا سوال یا بیوی سے متعلق تفصیل معلوم کرنا ہو تو ساتواں گھر دیکھیں گے۔ جو اس طالع سرطان سے گننے پر جدی بنتا ہے، جس کا مالک زحل ہوتا ہے۔
اسی طرح یہ گنتی ہر طالع برج کے لیے ازبر ہونی چاہیے۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ اگر آپ نے دائرۃ البروج (zodiac) کو بغور سمجھ لیا تو گنتی از خود ذہن نشین ہوجاتی ہے۔
دوسری مثال ملاحظہ کیجیے۔ فرض کیجیے کہ ایک شخص کے وقتِ پیدائش اس کا قمر (چندرماں) برج حوت میں تھا۔ اس لیے اس کی چندر راشی یا پیدائشی قمری برج، حوت (Pisces) کہلائے گا۔ گھروں کی گنتی چندر راشی یا قمری برج سے بھی کی جاتی ہے۔ اس کے لیے علیحدہ زائچہ بھی بنایا جاتا ہے۔ جسے قمری زائچہ، مُون چارٹ یا چندر لگن کنڈلی کہتے ہیں۔ دائرۃ البروج میں حوت کے بعد دوبارہ حمل آتا ہے۔ اس لیے اس شخص کے قمری برج حوت (12) سے گننے پر دوسرا گھر حمل (1) کہلائے گا۔ تیسرا گھر ثور (2) کہلائے گا۔ چوتھا گھر جوزا (3) بنے گا۔ پانچواں گھر سرطان (4) ہوگا۔ چھٹا گھر اسد (5) ہوگا۔ ساتواں گھر سنبلہ (6)۔ آٹھواں گھر میزان (7)۔ نواں گھر عقرب (8)۔ دسواں گھر قوس (9)۔ گیارھواں گھر جدی (10)۔ اور قمری برج حوت سے بارہ گننے پر برج دلو (11) اس شخص کے لیے بارھواں گھر کہلائے گا۔
یہاں ایک لطیف نکتے کو سمجھنا ضروری ہے جو گنتی سے متعلق ہے۔ زائچہ میں بروج اور گھروں کی گنتی کا طریقہ کار عدالشامل (inclusive-counting) ہوتا ہے۔ یعنی گنتی کے ابتدائی مقام سے انتہائی مقام تک سب کو شامل (include) کر کے شمار کیا جاتا ہے۔ شروع شروع میں یہ عجیب سا لگتا ہے۔ لیکن بعد میں ذہن اس طریقے سے آشنا ہوجاتا ہے۔ بظاہر برج حمل سے ایک گننے پر اگلا برج ثور ہونا چاہیے؛ دو بروج کا فاصلہ برج جوزا بننا چاہیے۔ لیکن آسٹرولوجی میں یہ رواج نہیں۔ حمل سے ایک گننے پر حمل ہی کہلائے گا۔ حمل سے دو بروج گننے پر جواز نہیں بلکہ ثور بنے گا۔ کیونکہ بروج اور گھروں کی گنتی صفر سے نہیں بلکہ ایک سے شروع ہوتی ہے۔ یہ گنتی کا قدیمی طریقہ ہے جو اب تک علم نجوم میں رائج ہے۔ اس لیے ہم کہیں گے کہ حمل سے دوسرا گھر ثور ہے، تیسرا گھر جوزا ہے، چوتھا گھر سرطان ہے، پانچواں گھر اسد ہے، اور اسی طرح علیٰ الترتیب بارھواں گھر حوت ہے۔
فرض کریں کسی شخص کا مشتری برج سرطان میں ہے۔ اور ہمیں مشتری کی نظر تثلیث (trine) یعنی پانچویں نظر معلوم کرنا ہے۔ یہاں ہم مشتری کے قابض برج سرطان سے پانچ بروج گنیں گے۔ تاکہ پانچویں نظر کا مقام معلوم ہو۔ سرطان سے پانچ بروج ترتیب وار گننے پر جواب عقرب آئے گا۔ یعنی پہلا-سرطان؛ دوسرا-اسد؛ تیسرا-سنبلہ؛ چوتھا-میزان؛ اور پانچواں-عقرب۔ غور کیجیے ہم نے یہاں ابتدائی مقام سرطان اور اختتامی مقام عقرب دونوں کو گنتی میں شامل کیا ہے۔
آپ کے گھر یا دفتر کی دیوار پر یقیناً ایک گھڑی (وال کلاک) موجود ہوگی۔ کبھی زائچہ کے بارہ گھروں کی گنتی کا موازنہ اپنی وال کلاک کے بارہ گھنٹوں سے کر کے دیکھیے گا کہ دونوں میں کیا فرق ہے۔ یہاں سوال، گھڑی وار (clock-wise) یا غیر گھڑی وار (anti-clock-wise) چکر کا نہیں۔ بلکہ گنتی کا ہے۔ یعنی وال کلاک میں گھنٹوں کی گنتی کا عام طریقہ inclusive-counting ہے یا exclusive-counting ہے؟

زائچہ میں سیارگان

جیسا کہ اس مضمون کے ابتدا میں بیان کیا گیا کہ زائچہ میں صرف درجن بھر سیارگان (بشمول چاند اور سورج) کی علامتیں یا مخفف حروف درج ہوتے ہیں۔ کیونکہ زائچہ (ہورواسکوپ) عام طور پر صرف ہمارے اپنے نظام شمسی (solar-system) کے سیاروں کا احاطہ کرتا ہے۔
ہندی نجوم (انڈین آسٹرولوجی) روایتی طور صرف نوگرہ (یعنی نو سیارگان) پر مبنی ہے۔ اگرچہ دیگر درجنوں مخصوص نقاط اور ذیلی طالع بھی انڈین آسٹرولوجی کا حصہ ہیں۔ لیکن عام طور انڈین چارٹ کے بارہ خانوں میں آپ کو لگن کے علاوہ صرف نوگرہ نظر آئیں گے۔ ان کے نام یہ ہیں۔ سورج، چندر، منگل، بدھ، گورو، شُکر، شنی، راہو اور کیتو۔ انڈین آسٹرولوجی میں آج کل نوگرہ کو عام طور پر معروف انگریزی مخفف کی مدد سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ مثلاً سورج یعنی سن کے لیے Su مخفف، چاند یعنی مُون کے لیے Mo، منگل یعنی مارس کے لیے Ma، بدھ یعنی مرکری کے لیے Me، گورو یعنی جوپیٹر کے لیے Ju، شُکر یعنی وینس کے لیے Ve، شنی یعنی سیٹرن کے لیے Sa، راہو کے لیے Ra، اور کیتو کے لیے Ke کے مخفف استعمال کیے جاتے ہیں۔ انڈین آسٹرولوجی کے زائچوں میں سیارگان کو علامات سے ظاہر کرنے کا زیادہ رجحان نہیں۔

زائچہ کیا ہوتا ہے
ماڈرن ویسٹرن آسٹرولوجی میں علامات کا استعمال زیادہ نظر آتا ہے۔ وہاں دائرہ نما زائچے یعنی وھیل چارٹ کا چلن عام ہے۔ ویسے یہ روایت زیادہ پرانی نہیں۔ ایک زمانے میں عہدِ وسطیٰ کے یوروپی، قدیم ایرانی اور عرب ماہرینِ نجوم چوکور (مربع نما) زائچہ ہی بناتے تھے۔ لیکن جدید یونانی نجوم ( ماڈرن ویسٹرن آسٹرولوجی) میں وھیل چارٹ کا رواج ڈیڑھ دو سو برسوں سے دوبارہ عروج پر ہے۔ موجود دور کے وھیل چارٹ میں سیارگان کو مخصوص علامات سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ سورج اور چاند کی علامتیں تو بہت عام فہم ہیں۔ دو اور معروف اشکال مریخ (Mars) اور زہرہ (Venus) کی علامتیں (glyph) ہیں جو صنفی تفریق یعنی مرد اور عورت کی عکاسی کے لیے بھی مستعمل ہیں۔ سیارگان کی علامات کو یاد رکھنا زیادہ مشکل نہیں۔ زرا سے مشق سے یہ ذہن نشین ہوجاتی ہیں۔
ویسٹرن آسٹرولوجی کے وھیل چارٹ میں نیرین (شمس و قمر)، خمسہ متحیرہ (عطارد، زہرہ، مریخ، مشتری، زحل)، عقدتین (راس و ذنب) کے علاوہ نئے دریافت شدہ سیارگان یعنی یورنس، نیپچون اور پلوٹو بھی شامل ہوتے ہیں۔ یعنی کم سے کم بارہ سیارگان علاوہ طالع (As) اور عاشر (MC)۔ یار رہے کہ شمس و قمر اور راس و ذنب، حقیقتاً سیارے (planets) نہیں۔ لیکن سہولت اور یکسانیت کی خاطر ان سب کو سیارے (پلانِٹس) کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات وھیل چارٹ میں سہم السعادت (Fortuna)، کائرن (Chiron)، دیگر چھوٹے ستارچے (asteroids) اور چند ثوابت (fixed-stars) بھی شامل ہوتے ہیں۔
ہر اچھے سوفٹ ویئر اور ایپ میں ترجیحات (preferences-settings) کا آپشن موجود ہوتا ہے کہ آسٹرولوجر اپنی اسکرین پر موجود زائچے میں کن سیاروں اور نقاط (planets-and-points) کو دیکھنا چاہتا ہے۔ بعض ماہرین، یورنس، نیپچون اور پلوٹو کی زائچے میں شمولیت کو پسند نہیں کرتے۔ جبکہ بعض ماہرین انھیں ہر حال میں شاملِ زائچہ رکھتے ہیں۔ بعض ماہرین، ثوابت (فکسڈ اسٹارز) کو اہمیت دیتے ہیں، بعض mid-points کو مدِنظر رکھتے ہیں، بعض سہائم (pots-or-parts) کو زائچہ شناسی کے لیے ضروری گردانتے ہیں، جبکہ بعض ماہرین arudha-lagnas کو ناگزیر سمجھتے ہیں۔ مختصراً یہ کہ انتخابِ سیارگان کا معاملہ نجومی کی صوابدید پر ہے۔

زائچہ کی اشکال

زائچے کی کئی اشکال ہیں۔ جو مختلف تمدنوں اور مختلف اوقات میں معروف ہوگئیں۔ ان میں چند اہم اشکال یہ ہیں۔
شمال ہندی انداز کا زائچہ (North-Indian-Chart-style)
جنوب ہندی انداز کا زائچہ (South-Indian-Chart-style)
جدید مغربی انداز کا زائچہ (Modern-Wheel-Chart-style)
قدیم فارس عرب انداز کا زائچہ (Perso-Arabic-Chart-style)
یاد رہے کہ زائچے کی ظاہری شکل مختلف ہونے کی باجود آسٹرولوجیکل اِن پٹ یا آؤٹ پٹ میں فرق نہیں آتا۔ طالع اور سیارگان کی پوزیشن بالکل نہیں بدلتیں۔ مثلاً نارتھ انڈین اور ساؤتھ انڈین چارٹ دو بالکل مختلف شکلیں ہیں۔ اس کے باجود اگر میں اپنا زائچہ دونوں انداز سے بناؤ تو دونوں ظاہری فرق کے باوجود حقیقتاً ایک جیسے ہوں گے۔ دونوں کی تفصیلات میں صرف اظہار (expression) کا فرق ہوگا، فلکی حقائق کا نہیں (تآنکہ میں‌ zodiac یا ayanamsa تبدیل نہ‌ کروں)۔

زائچہ کیا ہوتا ہے
پاکستان اور شمالی ہندوستان میں چوکور زائچے کی جو شکل عام ہے، اسے نارتھ انڈین اسٹائل چارٹ‌ بھی کہتے ہیں۔ اس چارٹ اسٹائل کی بنیاد گھر (ہاؤسز) ہیں۔ یعنی اس شکل کے زائچوں میں گھروں کے مخصوص مقام نہیں بدلتے۔ بلکہ خانوں میں بروج کے نمبر بدلتے رہتے ہیں۔ نارتھ انڈین چارٹ کے ٹاپ سینٹر میں موجود خانہ ہمیشہ پہلا گھر ہوگا، جسے لگن بھی کہتے ہیں۔ چاہے اس خانے میں کوئی بھی برج طالع ہو اور کوئی بھی نمبر لکھا ہو۔ یہ خانہ پہلا گھر ہی کہلائے گا۔ نارتھ انڈین چارٹ میں گھروں کی ترتیب غیر گھڑی وار (اینٹی کلاک وائز) ہوتی ہے۔ اس چارٹ اسٹائل میں بروج (راشیوں) کو ریاضی کے ہندسوں کی صورت میں دکھایا جاتا ہے۔ جبکہ گھروں کے نام یا نمبر عموماً تحریر نہیں ہوتے۔
یوروپ، امریکا بلکہ دنیا بھر میں جدید مغربی نجوم کے ماہرین آج کل وھیل چارٹ کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس چارٹ اسٹائل کی بنیاد بھی گھر (ہاؤسز) ہیں۔ اس لیے وھیل چارٹ میں گھروں کے مخصوص مقام نہیں بدلتے۔ طالع یعنی پہلا گھر وھیل کے بائیں جانب (لیفٹ کارنر) سے شروع ہوتا ہے۔ اس مقام سے گھروں کی ترتیب غیر گھڑی وار (اینٹی کلاک وائز) ہوتی ہے۔ وھیل چارٹ میں بروج اور سیارگان کو علامات (glyph) کے ذریعے ظاہر کیا جاتا ہے۔ جبکہ گھروں کو ہندسوں کی شکل میں دکھایا جاتا ہے۔ وھیل چارٹ کے اندرونی دائرے میں سیارگان کے درمیان بننے والی نظرات (aspects) کے خطوط اور علامات نقش ہوتی ہے۔

زائچہ کیا ہوتا ہے
واضح رہے کہ زائچہ کی ظاہری شکل اور دائرۃ البروج (zodiac) کا انتخاب دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ فی زمانہ دو بنیادی قسم کے دائرۃ البروج معروف ہیں۔ ایک استوائی یعنی ٹروپیکل زوٹیئک (tropical-zodiac) جو عموماً ویسٹرن آسٹرولوجی میں استعمال ہوتا ہے، جسے یونانی نجوم بھی کہتے ہیں۔ اور دوسرا ثوابتی یعنی سائیڈریئل زوڈیئک (sidereal-zodiac) ہے جو انڈین آسٹرولوجی میں استعمال ہوتا ہے، جسے ہندی نجوم بھی کہتے ہیں۔
تاہم ضروری نہیں کہ ہر چوکور (نارتھ انڈین اسٹائل) چارٹ کی بنیاد سائیڈریئل (نریائن) زوڈیئک ہو۔ مثال کے طور پر پاکستانی تقویم اور جنتریوں میں نوروز کا زائچہ ضرور دیا ہوتا ہے۔ نوروز کا زائچہ تحویلِ آفتاب اپنی اصل میں ایرانی، اور تخمین میں یونانی (ٹروپیکل) ہے۔ لیکن پاکستان میں زائچہ نوروز کو وھیل چارٹ کے بجائے روایتی نارتھ انڈین اسٹائل میں پیش کیا جاتا ہے (کیونکہ پاکستانی قارئین کے ذہن اور آنکھیں اس شکل کے زائچوں سے زیادہ آشنا ہیں)۔ اس کے برعکس بعض یوروپی اور امریکی آسٹرولوجر، ہندی نجوم (سائیڈریئل زوڈیئک) پر عمل پیرا ہونے کے باوجود وھیل چارٹ کو ترجیح دیتے ہیں۔ پس، زائچہ کی ظاہری شکل کا انحصار مقامی روایت اور انفرادی سہولت پر ہے۔

زائچہ کیسے بنایا جائے؟

زائچہ کوئی تعویز، لوح یا جادوئی طلسم نہیں، جس کے لیے چلہ کاٹنا پڑے یا خفیہ علم حاصل کرنا پڑے۔ زائچہ بنانا ۔۔۔ پتھر بیچنے، جھاڑ پھونک یا استخارہ کرنے کو نہیں کہتے۔ زائچہ تو آسمان میں حرکت کرتے سیارگان کی سادہ سی شکل ہے، جس کی بنیاد آپ کی اصل تاریخ اور وقتِ پیدائش ہے۔ اگر آپ پڑھے لکھے اور باشعور ہیں تو اپنا زائچہ (horoscope) خود بنائیے۔

آج کل زائچہ بنانا اتنا ہی آسان ہی جتنا ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ یا ای-میل بنانا۔ کمپیوٹر سوفٹ ویئر اور موبائل ایپس نے مشکل ریاضیاتی حساب کتاب کو سہل بنادیا ہے۔ لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز رکھنے والوں کے لیے بہت سے آسٹرولوجی سوفٹ ویئر ہیں۔ اسمارٹ فون صارفین کے لیے بے شمار آسٹرولوجی ایپس (apps) ہیں۔ انٹرنیٹ پر کئی ویب سائٹ اور پورٹل ہیں جہاں بلامعاوضہ زائچہ بنایا جاسکتا ہے۔ ہر معقول شخص کو اپنا زائچہ خود بنانا آنا چاہیے تاکہ نوسرباز نجومی اور سطحی عاملین، اس سے جعل سازی نہ کرسکیں۔ واضح رہے کہ زائچہ بنانا (یعنی سوفٹ ویئر کے ذریعے کیلکولیٹ کرنا) اور زائچہ شناسی (analysis-and-judgement) دو مختلف اُمور ہیں۔
زائچہ بنانے کے لیے آپ کو مکمل تاریخ پیدائش، درست وقتِ پیدائش اور مقام پیدائش معلوم ہونا چاہیے۔ سوفٹ ویئر اور ایپ کا کام صرف کیلکولیٹ کرنا ہے۔ اگر اِن پٹ صحیح ہوگا تو آؤٹ پٹ بھی صحیح ہوگا۔ کمپیوٹر کو یہ نہیں معلوم کہ آپ کا وقتِ پیدائش یقینی ہے، قیاس ہے یا تُکے بازی۔

بعض سوفٹ ویئر اور ایپ میں مقامِ پیدائش کے خانے میں دنیا بھر کے ممالک اور شہروں کی اٹلس دی ہوتی ہے۔ اگر آپ اپنے شہر کا نام لکھیں تو سسٹم اس شہر کا طولِ بلد (longitude)، عرضِ بلد (latitude) اور ٹائم زون خود بخود سرچ کر کے لکھ دیتا ہے۔ تاہم بعض سوفٹ ویئر میں یہ سہولت موجود نہیں ہوتی۔ اس لیے آپ کو اپنے شہر یا گاؤں کا طولِ بلد، عرض بلد اور ٹائم زون معلوم ہونا چاہیے۔ ہر ملک کا مخصوص ٹائم زون (time-zone) ہوتا ہے۔ بعض ممالک میں ایک سے زائد ٹائم زون رائج ہیں جیسے امریکا اور روس وغیرہ۔
پاکستان کا ٹائم زون GMT+5 hours ہے، یعنی گرینچ ٹائم سے 5 گھنٹے آگے۔ جب گرینچ (برطانیہ) میں دوپہر کے بارہ بجتے ہیں تو پاکستان میں شام کے پانچ بج رہے ہوتے ہیں۔ تاہم پاکستان میں اِس ٹائم زون کا نفاذ 30 ستمبر 1951 سے شروع ہوا۔ آزادی کے ابتدائی برسوں کے دوران پاکستان میں انڈین ٹائم زون (IST) رائج تھا۔ اگر آپ قیام پاکستان کا زائچہ تاسیس بنارہے ہوں تو (IST) ٹائم زون ساڑھے پانچ گھنٹے (GMT+5:30) ہوگا۔ انڈین آسٹرولوجی کے حساب سے پاکستان کا لگن حمل (Aries) میکھ راشی ہے۔ جبکہ ویسٹرن آسٹرولوجی کے مطابق پاکستان کا طالع ثور (Taurus) ہے۔
ملکوں کے معیاری وقت میں ایک اور اہم تبدیلی ڈے لائٹ سیونگ ٹائم (DST) کے نام سے ہوتی ہے۔ سال 2002، سال 2008 اور سال 2009 کے موسم گرما کے دوران پاکستان میں ڈے لائٹ سیونگ ٹائم کی وجہ سے معیاری وقت میں ایک گھنٹہ کا عارضی اضافہ کیا گیا۔ لہٰذا جو لوگ ان برسوں میں پیدا ہوئے، انھیں اپنا چارٹ بناتے وقت، ڈے لائٹ سیونگ ٹائم کا خیال رکھنا چاہیے۔
ٹائم زون (TimeZone) اور ڈے لائٹ سیونگ ٹائم (DST) سے ناآشنا بعض نجومی اکثر غلط زائچہ بنا لیتے ہیں۔ زائچہ تو کمپیوٹر پر بن تو جاتا ہے، لیکن غلط وقت کا بنتا ہے۔ کیونکہ سوفٹ ویئر کا کام چارٹ کیلکولیٹ کرنا ہے۔ یاد رکھیے جیسا اِن پُٹ ہوگا، ویسا آؤٹ پُٹ ہوگا۔

زائچہ کیا ہوتا ہے
اگر آپ انڈین آسٹرولوجی میں دلچسپی رکھتے ہیں تو جے ہورا (JHora) ایک معروف اور مستند سوفٹ ویئر ہے۔ اسے vedicastrologer.org/jh سے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ انڈین آسٹرولوجی کا ایک اور باکمال اور بلامعاوضہ سوفٹ ویئر Maitreya ہے۔ اس اوپن سورس سوفٹ ویئر کو saravali.de سے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
اسمارٹ موبائل فون استعمال کرنے والوں کے لیے Astrology & Horoscope اور JyotishApp اور AstroSage جیسی مشہور ایپس دستیاب ہیں۔ انھیں گوگل پلے اسٹور سے مفت ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ استعمال کا طریقہ بہت آسان ہے۔ انڈین آسٹرولوجی کے کمرشل (پیڈ) سوفٹ ویئر میں Parashara’s_Light اور Shri Jyoti Star اور Kala سرِفہرست ہیں۔
پروفیشنل ویسٹرن آسٹرولوجرز کی ترجیح Solar-Fire اور Janus سوفٹ ویئر ہیں۔ ان کے متبادل Astrolog اور ZET-Light فری سوفٹ ویئر ہیں۔ Morinus ایک اور اوپن سورس سوفٹ ویئر ہے۔ کلاسیکل ویسٹرن آسٹرولوجی پسند کرنے والوں کے لیے Delphic Oracle اور Sirius جیسے paid سوفٹ ویئر دستیاب ہیں۔ انٹرنیٹ پر ویسٹرن آسٹرولوجی کی سب سے معروف ویب سائٹ astro.com ہے۔جہاں انواع و اقسام کے وھیل چارٹ بنانے کی مفت سہولت میسر ہے۔ ٹرانزٹ، پروگریشن اور ڈائریکشن کے علاوہ آپ اپنا سالانہ شمسی زائچہ اور ماہانہ قمری زائچہ بھی مفت بنا سکتے ہے۔ نیز یہاں سے آپ کسی بھی سال کی جدولِ سیارگان (ephemeris) حاصل کرسکتے ہیں۔

1 تبصرہ

  1. […] واضح رہے کہ نام اور ماں کے نام سے کسی کا زائچہِ پیدائش (birth-horoscope) نہیں بن سکتا۔ زائچہ صرف مکمل تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش اور مقامِ پیدائش کی مدد سے ہی بنایا جاسکتا ہے۔ کیونکہ آسٹرولوجی، وقت کا علم (ہورا شاستر) ہے۔  ملاحظہ کیجیے مضمون زائچہ کیا ہوتا ہے۔ […]

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں