عمران خان کے زائچہ پیدائش کی کھوج

0
1242

عمران خان کے حتمی وقتِ پیدائش کے حوالے سے کوئی تحریری شہادت منظر عام پر موجود نہیں۔ ماضی میں (یعنی سن 90 کی دہائی میں) عمران خان کی غلط تاریخِ پیدائش 25 نومبر 1952 زیادہ مشہور تھی۔ جو آج بھی ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر درج ہے۔

عمران خان کی درست تاریخ پیدائش، ممکنہ طور پر اتوار 5 اکتوبر 1952 ہے۔ اسی تاریخ پیدائش کے حوالے سے عمران خان سے تین مختلف وقتِ پیدائش منسوب کیے جاتے ہیں۔

وقتِ پیدائش: صبح سات سے سوا سات بجے

وقتِ پیدائش: نو بجے یا نو بجے کے بعد کا وقت

وقتِ پیدائش: دن پونے بارہ بجے

یہ تینوں وقتِ پیدائش، زبانی روایات، تصحیح کردہ کاوش، یا قیاس پر مبنی ہیں۔ تحریری شہادت (برتھ سرٹیفکیٹ) موجود نہیں۔ اور مولود کے والدین عرصہ ہوا انتقال کرچکے ہیں۔ اس لیے تصدیق ممکن نہیں رہی۔

دن کے وقتِ پیدائش کا پس منظر:

آج سے بارہ برس قبل، مجھے لندن کے ایک دوست کے توسط سے عمران خان کے وقتِ پیدائش، قبل از نصف النہار کا علم ہوا۔ اس بنیاد پر میں نے عمران خان کے زائچہ (طالع قوس) پر ایک تنجیمی خاکہ تحریر کیا تھا۔ اس زائچہ پر اعتبار کی سب اہم وجہ تو چند راج یوگ اور مخصوص سیارگان تھے (جو ان کی شخصیت اور حالات زندگی سے میل کھاتے ہیں)۔ دوسری اہم وجہ یہ کہ طالع قوس کا زائچہ ، عمران خان کے ہاتھ کی لکیروں (palm-print) سے مطابقت رکھتا ہے۔ عمران خان کے دونوں ہاتھوں میں خطِ حیات کے اندرونی حصے میں، منگل ریکھا (mars_line) موجود ہے۔

عمران خان کے زائچہ پر میری پرانی تحریر معہ تاریخِ اشاعت شاید آج بھی انٹرنیٹ پر جوں کی توں موجود ہے۔ اس دوران چند معروف بھارتی آسٹرولوجروں نے وہ زائچہ دیکھا۔ بلکہ اس زائچہ کی بابت K.N.Rao نے مجھ سے Sunil John کے توسط استفسار کیا۔ بعد میں وہی زائچہ K.N.Rao کے میگزین میں شائع ہوا۔ ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں۔ یہ زائچہ میری ذاتی اختراع نہیں ہے۔ مجھ تک عمران خان کا ایک اندازاً وقتِ پیدائش پہنچا، جو شاید ہاتھ کے پرنٹ یا کسی اور ماخذ سے استخراج کردہ ہے۔ اس میں پانچ دس منٹ کی تصحیح (rectification) کے بعد K.N.Rao  نے دن  11:45am کا وقتِ پیدائش تجویز کیا۔ اس لیے انھیں کریڈٹ نہ دینا بددیانتی ہوگی۔ یہی زائچہ میں نے مرحوم اسحاق نور (اور دیگر نجی دوستوں) سے بھی شیئر کیا تھا۔ اس کے بعد منڈین آسٹرولوجی کی ایک دو انڈین ویب سائٹس پر اسی طالع قوس والے زائچے پر کئی آرٹیکل لکھے گئے تو یہ زائچہ معروف ہوگیا۔ اس واقعے کے چار چھ مہینے بعد آئینہ قسمت میگزین (لاہور) کے شمارہ جون 2011 میں سید انور فراز نے عمران خان کے اسی زائچہ (طالع قوس) کی بنیاد پر ایک مفصل مضمون لکھا، اور سیاست میں کامیابی کی درست پیش گوئی بھی کی۔ لیکن بعد میں سید انور فراز نے دسمبر 2018 کو اپنی ویب سائٹ پر عمران خان کا زائچہ پیدائش بوقتِ صبح نو بجے (8:55am ہندی لگن میزان؛ بمساوی یونانی طالع عقرب) پیش کیا ہے۔ اس وقتِ پیدائش کا ماخذ ایک صحافی کی خان صاحب تک رسائی بیان کی جاتی ہے۔

صبح نو بجے وقتِ پیدائش کا پس منظر:

عمران خان کی تاریخ اور وقتِ پیدائش سے متعلق ایک تحریر، اُن کے والد اکرام اللہ نیازی سے منسوب کی جاتی ہے۔ یہ تحریر (بطور اخباری آرٹیکل) ہفتہ 14 دسمبر 2013 کو روزنامہ ایکسپریس (لاہور) میں شائع ہوئی۔ جستجو رکھنے والے قارئین چاہیں تو تصدیق کرسکتے ہیں۔

تحریر کے مطابق اکرام اللہ نیازی صاحب کی اہلیہ شوکت خانم، بچے کی ڈیلیوری کے لیے لیڈی ولنگٹن ہسپتال لاہور میں داخل تھیں۔ یہ 25 نومبر 1952 کی بات ہے۔ صبح کا کافی وقت گزر چکا تھا۔ 9 بج چکے تھے۔ (یعنی صبح 9 بجے تک ان کی بیگم کو آخری دردِ زہ نہ ہوا، اور نہ ہی نومولود کی پیدائش کی خبر آئی)۔ انھیں (یعنی اکرام اللہ نیازی) کو بھوک نے ستایا تو وہ حلوہ پوری کھانے ہسپتال سے (کسی قریبی بازار) نکل گئے۔ وہ پوریاں کھانے کے بعد واپس ہسپتال آئے تو معلوم ہوا، لڑکا پیدا ہوا ہے۔

لیکن سوال یہ کہ اکرام اللہ خان نیازی کے نام سے کس صحافی نے یہ آرٹیکل چھاپا۔ کیونکہ روزنامہ ایکسپریس (14 دسمبر 2013) کی اس تحریر کے راقم “اکرام اللہ نیازی” یعنی عمران خان کے والد کا اس تحریر کی اشاعت سے ساڑھے پانچ سال پہلے  19 مارچ 2008 کو انتقال ہوچکا تھا۔

آرٹیکل کے اختتام پر یہ سطر لکھی ہوئی ہے:

“یہ یادگار تحریر عمران خان کی آٹوبائیو گرافی کے اردو ترجمے میں ابتدائیے کے طور پر شائع ہوئی جس کے نیچے 10 اکتوبر 1987 کی تاریخ درج ہے”

اب مسئلہ یہ کہ 1987 میں عمران خان کی کوئی آٹو بائیوگرافی شائع نہیں ہوئی۔ عمران خان کی اولین کرکٹ آٹوبائیوگرافی، ایک برطانوی اسپورٹس جرنلسٹ Patrick Murphy نے سن 1983 میں لکھی تھی۔ تصدیق کے لیے یہ کتاب فی الوقت مجھے دستیاب نہیں۔

جس صحافی نے انتظار حسین زنجانی کو صبح 9 بجے کی کہانی سنائی ہے۔ اس کا پس منظر مذکورہ بالا مضمون (اخباری آرٹیکل) ہوسکتا ہے۔ شاید روزنامہ ایکسپریس کی یہی تحریر، عمران خان سے منسوب صبح کے وقتِ پیدائش کا حوالہ ہو۔ یا پھر عمران خان نے آرٹیکل پڑھنے کے بعد اپنے وقتِ پیدائش کو یہی قیاس کرلیا ہو۔ لیکن اس تحریر کے مطابق تو عمران خان کی تاریخ پیدائش 25 نومبر 1952 رقم ہے۔ اور وہ علی الصبح پیدا نہیں ہوئے۔ بلکہ صبح 9 بجے کے کچھ وقت بعد پیدا ہوئے۔ خدا جانے کیا حقیقت ہے۔

دوسرا شک کا پہلو یہ کہ اگر 1987 میں کوئی کتاب شائع بھی ہوئی تھی، تو اس میں عمران خان کے والد اکرام اللہ نیازی کا “ذکرِ خیر” ملنا محال ہے۔ کیوں؟ دراصل عمران خان کی والدہ شوکت خانم 10 فروری 1985 کو آنتوں کے کینسر (colon_cancer) میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔ انتقال کے وقت ان کی والدہ عمر رسیدہ نہیں تھی۔ عمران خان، اپنی والدہ کی موت پر اپنے والد سے کافی برگشتہ تھے۔ سن 1985 میں ہی عمران خان نے اپنی والدہ “شوکت خانم” کے نام پر کینسر ہسپتال بنانے کا ارادہ کیا تھا۔ تاہم اُس وقت اتنے بڑے پروجیکٹ کے لیے مالی وسائل نہ تھے۔ شوکت خانم ہسپتال کی بنیاد اپریل 1991 میں (ورلڈ کپ سے پہلے) رکھی گئی۔ اور ہستپال کا افتتاح 29 دسمبر 1994 کو ہوا۔ عمران خان کے اپنے والد سے جذباتی تعلقات، کافی عشروں بعد بحال ہوئے۔ جب عمران خان کا رجحان نظریاتی/مذہبی ہونے لگا، اور ان کے بیٹے بڑے ہونے لگے۔ عمران خان نے اپنے بزرگ والد اکرام اللہ نیازی کو ان کی پیرانہ سالی میں شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کیا۔ اکرام اللہ نیازی کا انتقال، 19 مارچ 2008 کو لاہور میں ہوا۔ ان کی نمازِ جنازہ قاضی حسین احمد نے پڑھائی تھی۔

علیٰ الصبح وقتِ پیدائش کا پس منظر:

لاہور کے کچھ دوستوں کے مطابق علیٰ الصبح، وقتِ پیدائش کا ماخذ عمران خان کی ہمشیرہ ہیں۔ لیکن بادی النظر میں یہ وقت، شاید صبح 9 بجے والے وقت کی تصحیح شدہ (rectified) شکل لگتا ہے۔ کیونکہ 9 بجے یونانی حساب سے عقرب (Scorpio) طالع بنتا ہے۔ عقرب سے منفی پہلو زیادہ جڑے ہوئے ہیں۔ گمان ہے کہ کسی ویسٹرن آسٹرولوجر نے نے 9 بجے کے مبینہ وقت کو (تصحیح کی نیت سے) گھسیٹ کر پیچھے کرلیا ہو گا، تاکہ ہندی اور یونانی دونوں حساب سے طالع میزان بن جائے۔

دوسرا مسئلہ یہ کہ پاکستان میں سب سے زیادہ زبانی دوہرایا جانے والا وقتِ پیدائش یا تو فجر کا ہے، یا علیٰ الصبح کا۔ کیونکہ ان اوقاتِ کار سے روایتی سعادت منسوب ہے۔ جسے ہر وہ پاکستانی لاشعوری طور پر اختیار کرنا چاہتا ہے، جس کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ موجود نہیں۔ اس لیے ہوسکتا ہے کہ عمران خان کی ہمشیرہ نے اپنے بھائی سے متعلق صبح 7 بجے کے آس پاس کا وقت بتایا ہو۔ غیب کا علم تو اللہ کے پاس ہے۔ یہ صرف مشاہدے پر مبنی رائے ہے۔

جہاں تک برج میزان کا تعلق ہے۔ تو اس کا عمران خان کی زندگی پر یقیناً اثر نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یونانی طالع یا ہندی لگن نہیں۔ بلکہ ویسٹرن سن سائن (sun-sign) ہے۔ آپ 5 اکتوبر 1952 کے دن کوئی بھی وقتِ پیدائش لیں، عمران خان کا (شمسی برج بمطابق یونانی) ویسٹرن سن سائن میزان (Libra) ہی رہے گا۔

ویسٹرن سن سائن کا اثر ہر شخص کے مزاج، کردار اور پہچان پر ہوتا ہے۔ لیکن سن سائن کی بنیاد پر پوری زندگی کی عکاسی اور واقعات کی نشاندہی ممکن نہیں۔ ایسا صرف زائچہ پیدائش کی موجودگی میں ہی ممکن ہے۔ اور زائچہ پیدائش کے لیے یقینی وقتِ پیدائش ناگزیر ہے۔

زائچہ کی تلاش: حل کیا ہے؟

عمران خان کا کون سا وقتِ پیدائش حقیقت سے قریب تر ہے؟ حتمی طور پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔ تآنکہ جائے پیدائش، “لیڈی ولنگٹن ہسپتال لاہور” کے آرکائیو سے ٹائم آف برتھ کا کوئی تحریری ثبوت سامنے نہ آجائے۔ ویسے پاکستانی ہسپتالوں کے ریکارڈ میں غلطی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔

فی الوقت، تحریری ثبوت کی عدم موجودگی میں علمی طور پر تنجیمی دلائل ضرور پیش کیے جاسکتے ہیں۔ سردستِ 5 اکتوبر 1952 سے متعلق تین مختلف وقتِ پیدائش دستیاب ہیں۔ اور یہ تینوں زبانی روایات اور یادداشتوں پر مبنی ہیں۔ غلطی کا امکان ہر صورت عین ممکن ہے۔

ایسی صورت میں عملی حل یہ ہے کہ

اول: تینوں دستیاب زائچوں کا موضوعاتی تجزیہ (topical_analysis) کیا جائے۔ اور

دوم: تینوں دستیاب زائچوں کا دوروی تجزیہ (periodic_&_transit_analysis) کیا جائے۔

جس زائچہ پر زیادہ تنجیمی شہادتیں (astrological_testaments) موجود ہوں، اسے غیرجانبداری سے قبول کرلیا جائے۔

٭ ٭ ٭

عمران خان

تاریخ پیدائش: اتوار 5 اکتوبر 1952

وقتِ پیدائش:   11:45 دن

جنم لگن:         قوس (Sagittarius)

نوانش لگن:      حمل (Aries)

چندر لگن:        حمل (Aries)

جنم نچھتر:      اَشوِنی (Ashvini)

حصہ اول: کیا یہ غیر معمولی زائچہ ہے؟

اس سوال کے جواب کے لیے زائچہ پیدائش میں اہم اور مکمل راج یوگ کی تلاش ضروری ہے۔ طالع قوس (Sagittarius) کی مطابق، عمران خان کے زائچہ میں سب اہم راج یوگ  پہلے کے مالک مشتری اور پانچویں کے مالک مریخ کا اتحادیِ حقیقی (پری ورتن parivartana)۔ مذکورہ پری ورتن کے ہمراہ زائچہ میں آتم کارک (AK) بُدھ کیندر میں ورگوتم ہے۔ پاراشر نے اس نایاب وضعِ فلکی کو “مہاراج یوگ” (Maha-Raja Yoga) کہا ہے۔ (حوالہ: براہت پاراشر ہورا شاستر: راج یوگ ادھیائے، شلوک 6)۔ یہ غیر معمولی کامیابی، عزت، شہرت اور اختیار کی دلیل ہے۔ اگر عام حالت میں بھی پہلے اور پانچویں کے مالکان اتحادیِ حقیقی یعنی “پری ورتن” میں ہوں تو “مہا پری ورتن یوگ” بناتے ہیں۔ جس کے سعد نتائج میں جسمانی راحت، آرام، آسائش، دولت، کامیابیاں وغیرہ شامل ہیں۔

اگر عمران خان کا صبح کا وقتِ پیدائش (میزان لگن) تصور کیا جائے تو منگل اور گورو کے مابین پری ورتن (سائن ایکس چینج) قائم رہتا ہے۔ لیکن میزان لگن کی وجہ سے یہ تیسرے گھر (قوس) اور ساتویں گھر (حمل) کے مالکان کا سطحی “پری ورتن” بن جاتا ہے۔ اس پری ورتن کو “کھل یوگ” کا نام دیا گیا ہے، جس کے نتائج کافی عمومی ہیں۔ اور یہ کوئی راج یوگ نہیں۔

اس کے برعکس قوس طالع سے پہلے اور پانچویں کے مالکان (منگل اور گورو) کا پری ورتن “مہا راج یوگ” بناتا ہے (کیونکہ اس پری ورتن کے ساتھ آتم کارک دسویں کا مالک اور قابض ہوتے ہوئے ورگوتم ہے)۔ آپ عمران خان کی دَشاؤوں پر غور کیجیے۔ ان کی زندگی میں دو مہادشائیں سب سے شاندار رہیں۔ ماضی میں منگل دشا (Mars)، جب پاکستان نے عمران خان کی کپتانی میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتا، اور شوکت خام ہسپتال کی بنیاد رکھی۔ اور دوسری حالیہ جاری گورو دَشا (Jupiter)، جب انھیں سیاسی کامیابیاں ملیں، بلکہ وہ وزیر اعظم پاکستان بن گئے۔ فیصلہ آپ خود کیجیے کہ منگل اور گورو کا پری ورتن کن گھروں کی نسبت بامعنی ہے: قوس طالع، یا میزان طالع؟

نئے دور کے بہت سے جیوتش لکھاری، پنچ مَہاپُرش یوگ کو سب سے اہم راج یوگ سمجھتے ہیں۔ جبکہ حقیقت میں کوئی ایک/تنہا مہاپرش یوگ (جیسے روچک یوگ، یا بھدرا یوگ، یا ہنس یوگ، یا مالویا یوگ وغیرہ)، راج یوگ پھل نہیں دیتا۔ مہاپرش یوگ کسی مولود کو صرف اس سیارہ کی مناسبت سے باصلاحیت اور خوش نصیب بناسکتا ہے۔یہ میری رائے نہیں، بلکہ جیوتش کا قاعدہ ہے۔ حوالے کے لیے ملاحظہ کیجیے پھل دیپییکا، یوگ ادھیائے، شلوک 4)۔

اسی طرح ہر کیندر کے مالک کا ترکون کے مالک سے سمبندھی ہونا، “راج یوگ پھل” نہیں دیتا۔ اس صورت میں “کیندر-ترکون یوگ” کے عمومی اچھے اثرات ضرور ملتے ہیں۔ لیکن حقیقی “راج یوگ” (جو غیر معمولی شہرت اور باختیار عہدہ دے) کافی نایاب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کمپیوٹر سوفٹ ویئر میں دی گئی یوگوں کی فہرست میں، اپنے دوستوں رشتے داروں کے زائچوں کو راج یوگ کا حامل دیکھتے ہیں۔ لیکن حقیقتاً ان میں سے بیشتر افراد راج یوگ ہوتے ہوئے بھی عام مڈل کلاس زندگی بسر کرتے ہیں۔

عمران خان کے زائچہ پیدائش میں دوسرا اہم ترین راج یوگ مریخ (منگل) بنارہا ہے۔ پاراشر (Parashara) اور جیمنی (Jaimini) دونوں قدیم ماہرین کے مطابق اگر کوئی ایک قوی سیارہ، جنم لگن، نوانش لگن، درشکانٹر لگن – تینوں طالعین سے بیک وقت مقرن یا ناظر ہو تو یہ “مہاراج یوگ” ہے۔ عمران خان کے زائچہ میں منگل، جنم لگن (D1 Asc)، نوانش لگن (D9 Asc) اور درشکانٹر لگن (D3 Asc) کے علاوہ دُوادشانس لگن اور ترمشانش لگن سے مقرن (conjunct) ہے۔ اور ہر ذیلی زائچہ میں مضبوط منگل اپنے ذاتی برج یا دوست کے برج میں ہے۔ قوس لگن کی نسبت یہ نایاب راج یوگ بھی عمران خان کے زائچہ میں پایا جاتا ہے۔

تیسرے اہم یوگ کا نام Mahabhagya “مہابھاگیا” ہے۔ یہ بھی کافی کمیاب ہے۔ پھل دیپیکا (باب 6، شلوک 14-15) کے مطابق اگر دن کی پیدائش میں کسی مرد کے زائچہ پیدائش میں لگن، چندر اور سورج تینوں مذکر بروج میں ہوں تو مہابھاگیا یوگ تشکیل پاتا ہے۔ دیگر اوصاف کے ساتھ، اس یوگ کا ایک نمایاں نتیجہ زبردشت شہرت اور عوامی پذیرائی ہے۔

اب کچھ ذکر گج کیسری یوگ کا۔ انٹرنیٹ پر موجود بیشتر آرٹیکل اور بلاگز میں اس یوگ کی آدھی ادھوری تعریف موجود ہے۔ پاراشر (BPHS) کے مطابق کیسری یوگ اور گج کیسری یوگ میں فرق ہے۔ کیسری یوگ (جسے آج کل گج کیسری سمجھا جاتا ہے) کافی عمومی وضع فلکی ہے۔ کیسری یوگ (یعنی قمر اور مشتری کا ایک دوسرے سے کیندر میں ہونا) دنیا کے ایک تہائی سے ایک چوتھائی افراد کے زائچوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کے برعکس پُورن یعنی کامل “گج کیسری یوگ” مشکل سے نظر آتا ہے۔ گج کیسری یوگ کی مکمل تعریف کے لیے ملاحظہ کیجیے براہت پاراشر ہورا شاستر- باب 36، شلوک 3 اور 4۔ عمران خان کے زائچہ پیدائش میں پورن گج کیسری یوگ پایا جاتا ہے۔ ویسے یہ گج کیسری یوگ، عمران خان کے دوسرے مجوزہ زائچہ (میزان لگن) سے بھی بنتا ہے۔ لیکن میزان لگن والے زائچہ میں اوپر بیان کیے گئے دونوں اہم راج یوگ غائب ہوجاتے ہیں۔ اس لیے قوس لگن (Sagittarius_Asc) پر مبنی عمران خان کا زائچہ پیدائش زیادہ درست معلوم ہوتا ہے۔

اس تحریر کی ابتدا میں سوال تھا کیا یہ (طالع قوس کا زائچہ) غیر معمولی زائچہ ہے۔

جواب: اہم راج یوگوں کی موجودگی میں یہ واقعی ایک غیر معمولی زائچہ ہے۔

حصہ دوم:  طالع قوس سے تنجیمی دلائل

اس حصے میں تقریباً ایک سو تنجیمی دلائل (astrological_arguments) پیش کیے جارہے ہیں۔ انھیں موضوع بہ موضوع تقسیم کیا ہے، تاکہ کوئی ابہام نہ رہے۔ یاد رہے کہ ایک ہی سیارہ مختلف انداز میں مختلف اثرات دیتا ہے۔ کہیں منسوبی کوکب (کارک) کے طور پر، کہیں فطری سعد/نحس سیارہ کے طور پر، کہیں اچھے/برے گھر کے مالک کے طور پر، اور کہیں مخصوص اچھے/برے یوگ بنانے والے سیارے کے طور پر۔ یہ لطیف فرق ہمیشہ دھیان میں رکھنا چاہیے۔

ان موضوعات میں سے کچھ نکات، شاید عمران خان کے حامیوں کو پسند نہ آئیں۔ اور کچھ مخالفین کو برے لگیں۔ مندرجہ ذیل موضوعاتی تجزیہ نہ تو عمران خان کی مداح سرائی ہے۔ اور نہ ہی ان کی کردار کُشی۔ تجزیے کا مقصد صرف ان کے درست زائچہ پیدائش کی کھوج ہے۔

ورزشی (athletic) جسم، اچھی قوتِ مدافعت اور صحت:

منگل کا جنم لگن اور دیگر ذیلی زائچوں میں بلوان ہونا (ورزشی جسم، مضبوط کاٹھی، مردانہ وجاہت)۔

نوٹ: واضح رہے کہ اگر لگن پر شمس، مریخ اور مشتری کے اثرات حاوی ہوں، تو مولود کے جسم اور دنیاوی پہچان میں مرادنگی، انایت، مزاحمت، مذہب، وطنیت، اور حکمرانی کا عنصر غالب ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اگر زہرہ، عطارد حاوی ہوں تو نسوانیت، جذب، بناؤسنگھار، کاروبار اور سماجی بہبود کا عنصر غالب ہوتا ہے۔

دن کی پیدائش، تن کارک سورج کا شد بل میں بہت قوی ہونا (مضبوط قوتِ مدافعت)۔

دن کی پیدائش، چندرماں کا پکش بل کے ساتھ زائچہ کے invisible_half میں ہونا (سکھ، راحت اور صحت)۔

لگن کے مالک کا ترکون استھان میں ہونا (اچھی صحت، آرام آسائش)۔

لگن کے مالک کا سعد سیارہ چندرماں کے ساتھ ہونا، دیھ پُشٹی یوگ (جسمانی راحت کا ہر سامان میسر ہونا)۔

چہرہ، حلیہ، ممکنہ چوٹ اور بیماریاں:

جنم لگن قوس Sagittarius اور نوانش لگن حمل Aries (چہرہ قدرے لمبوترا oblong_face, longer_visage)

جنم لگن قوس میں منگل کا قبضہ (خالص مردانہ تاثر، شکاری انداز کی بِچی ہوئی نظریں، اُبھری ہوئی رگیں، گوشت خوری non-veg کا شوق، جسم پر چوٹ کا نشان)۔

جنم لگن پر لگن کے مالک گورو کی نظر، جو فطری سعد سیارہ ہے (جسمانی صحت، صفائی اور کپڑوں پر توجہ)۔

چھٹے کا مالک، گیارھویں گھر میں ہوتے ہوئے لگن کے مالک گورو کو ناظر ہے (بچپن میں بایاں بازوں ٹوٹا تھا، جب چھٹے گیارھویں کے مالک شُکر کی دَشا چل رہی تھی، گیارھویں سے منسوب بائیں بازو پر چوٹ کا نشان اب بھی ہے)۔

نوانش لگن حمل Aries میں منگل کی موجودگی (قدرے سرخی مائل صاف رنگت، خون سے متعلق بیماری کا احتمال، سر پر چوٹ کا اندیشہ)۔

راشی اور نوانش میں آتشی بروج، اور آتشتی سیارہ منگل، جبکہ بالوں کا کارک شنی، سورج کے ساتھ (ہلکے باریک بال جو بالکل سیاہ نہ ہو۔ یہاں گورو کی طالع پر نظر کی وجہ سے گنج پن سے بچاؤ ہے)۔

پہلے گھر میں منگل، دوسرے میں راہو، جبکہ پہلے کا مالک آٹھویں کے مالک کے ساتھ ہے (خوشنما نظر آنے کے لیے اینٹی ایجنگ فیس لفٹنگ، مائنر ہیئر ٹرانسپلانٹ۔ ویسٹرن آسٹرولوجی کی رو سے پلوٹو اور ذنب کی نقطہ طالع پر نظر تثلیث)۔

دوسرے گھر میں راہو، اور دوسرے کا مالک شنی محترق یعنی اسکی سورج سے قربت۔ (ادھیڑ عمری کے ساتھ بصارت/نظر کمزور، لکھنے پڑھنے کے لیے چشمہ)۔

باہمت، حوصلہ مند، مقابلہ کرنے والا، آتش مزاج:

لگن کے مالک سیارہ کی پانچویں گھر میں موجودگی (باہمت، آتش مزاج، پہلی اولاد سے دوری)۔

سورج کی دسویں گھر میں دِگ بل کے ساتھ موجودگی (انا، خودداری، لیکن اپنی مرضی چلانا؛ ایسے شخص کے لیے کسی دوسرے کی ماتحتی یا نوکری کرنا بہت مشکل ہوتا ہے)۔

چندرماں کا اِشوِنی نچھتر میں قیام (جلد باز، کام میں ماہر، خوش شکل)۔

جلد غصہ میں آنیوالا، بے مروت، سخت گیر:

منگل کا جنم لگن پر حاوی ہونا، اور نحسین کا دسویں گھر میں قبضہ۔

من استھان (چوتھے گھر) پر تین نحس سیاروں کی نظر۔

(نوٹ: باالفرض اگر دن کی پیدائش میں منگل بغیر کسی سعد نظر کے، زائچہ پر حاوی ہو، تو یہ دوسروں کر بزور طاقت نیچا دِکھانے، بدکلامی، تشدد کرنے یا فساد پر اُکسانے کی بھی دلیل ہوتی ہے)۔ لیکن یہاں منگل اور گورو پری ورتن میں ہیں۔

باپ، تعلیم یافتہ لیکن سخت مزاج:

سورج کا بدھ کی راشی اور بدھ کے نوانش میں قبضہ، جبکہ بُدھ کا اُچ میں ہونا (والد کا تعلیم یافتہ پس منظر رکھنا)۔

نویں کے مالک اور باپ کے منسوبی سیارہ سورج کا شنی سے سمبندھ (والد کی جانب سے سختی، برہمی یا فاصلہ)۔

نوانش کنڈلی میں شنی کا سورج کے برج اسد میں ہونا (والد سرکاری ملازم یا والد سے نظریاتی اختلاف)۔

باپ سے جذباتی دوری اور جوانی میں عدم تعلق:

پہلے کے مالک (گورو) کا نویں کے مالک (سورج) سے باہم چھٹے-آٹھویں ہونا۔

باپ کے فطری منسوبی سیارہ سورج کا اپنے دشمن شنی سے سمبندھ۔

باپ کے منسوبی گھر نویں کے مالک سورج کا اپنے دشمن شنی سے سمبندھ۔

ماں سے جذباتی قربت اور الفت:

ماں کے منسوبی سیارہ چندرماں کا جنم لگن قوس کے مالک گورو سے سمبندھ۔

ماں کے منسوبی سیارہ چندرماں کا چوتھے کے مالک گورو سے سمبندھ۔

نوانش کنڈلی میں چندرماں کا چوتھے گھر میں موجود ہونا۔

نوانش کنڈلی میں چندرماں کا سرطان نوانش میں موجود ہونا۔

نوانش کنڈلی میں کارکانش لگن (سنبلہ) سے چوتھے گھر (قوس) میں گورو کی موجودگی۔

چندر ماں کی دَشا میں والدہ کی وفات کا صدمہ۔ چندرماں طالع قوس سے آٹھویں کا مالک ہے۔

چار بہنیں، کوئی بھائی نہیں:

راشی کنڈلی کا تیسرا گھر، قبضے اور نظر سے خالی ہے، جبکہ گیارھویں گھر میں بلوان شُکر (Venus)۔

اگرچہ بھائیوں کے کارک منگل کا کیندر میں ہونا، اور صرف گورو کی نطر رکھنا بھائیوں کی موجودگی دلیل ہے (لیکن یہ تعلق/یوگ اس زائچہ میں کام نہیں کررہا)۔

چر بھرتری کارک (BK) اور تیسرے کے مالک شنی کا اَست (محترق combust) ہونا۔

درشکانٹر (D3) کنڈلی کے تیسرے گھر میں شُکر، اور نویں میں چندرماں کی موجودگی، بہنوں کی کثرت اور بھائی کی عدم موجودگی کی دلیل ہے۔

علم اور تعلیمی کارکردگی:

ذہانت کے فطری منسوبی سیارہ بُدھ اور لگن کے مالک گورو کا ایک دوسرے سے چھٹے-آٹھویں میں ہونا (اوسط درجے کی ذہانت، تعلیم پر خاص توجہ نہیں رہی)۔

ذہانت کے فطری منسوبی سیارہ بدھ کا شنی سے یُکت (conjunct) ہونا، زائچہ میں منگل کا بہت نمایاں ہونا۔ (ذہن رسا نہ ہونا، معاملات کو دیر سے سمجھنا، یا غلط سمجھنا)

وِدیالے استھان (جائے تعلیم، چوتھے گھر) کا مالک شبھ گرہ گورو ہے، جو ترکون میں ہے (والد کی مالی مدد کی وجہ سے اشرافیہ کے اسکول، اور بیرون ملک کالج میں پڑھنے کا موقعہ ملا)۔

گورو کا ترکون میں ہونا (عمر بڑھنے کے ساتھ مزاج میں ٹھہراؤ اور ادھیٹر عمری کے بعد مذہب سے قربت)

بدھ کا کیندر میں ورگوتم ہونا، اور پہلے کے مالک کا ترکون میں ہونا (صاحبِ کتاب ہونا، مولود عمران خان کا نام تین چار کتابوں میں بطور مصنف (author) درج ہے، باوجودیکہ ان کا مزاج نہ علمی ہے اور نہ ہی ادبی)۔

کرکٹ بطور پہلا پیشہ (کیریئر):

جسمانی کھیل کے منسوبی سیارہ منگل کا لگن کے مالک سے پری ورتن۔

جسمانی کھیل کے منسوبی سیارہ منگل کا راشی کنڈلی اور دیگر ذیلی زائچوں میں حاوی ہونا۔

ذہنی کھیل اور کھیل کی ذہانت کے منسوبی سیارہ بدھ کا سنبلہ میں ورگوتم (vargottama) ہونا۔

پہلے گھر (قوس) میں منگل ہے، ساتواں گھر خالی ہے، (باؤلنگ اٹیک زیادہ بہتر تھا، بہ نسبت بیٹنگ کے)۔

نوانش کنڈلی میں کارکانش (karakamsa) لگن میں راہو کی موجودگی (ابتدائی عمر سے پردیس سے شناسائی، یا پردیسیوں سے تعلق)۔

اسپورٹس کیریئر میں عالمگیر کامیابی:

زائچہ میں مہاراج یوگ اور کئی دیگر راج یوگوں کی موجودگی، بین الاقوامی کامیابی کی دلیل ہے۔

جسمانی کھیل کے منسوبی سیارہ منگل کا راج یوگ بنانا، کامیابی کی دلیل ہے۔

دسویں کے مالک بدھ کا اپنے شرفی برج سنبلہ میں “ورگوتم” (vargottama) ہونا (پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی موجودگی)۔

دسویں کے مالک بدھ کا “بھدرا یوگ” بنانا (دیگر ہم پیشہ کھلاڑیوں کی نسبت زیادہ خوش نصیب)۔

دسویں کے مالک بدھ پر راہو کی ترکون درشٹی یعنی کامل نظر تثلیث (پردیس سے تعلق اور پذیرائی)

سورج کا دسویں گھر میں دِگ بل (جہتی قوت) کا حامل ہونا (جاہ طلبی، اختیار، شہرت)۔

کھیل کے پیشے سے باعزت رخصتی (ریٹائرمنٹ):

دسویں کے مالک بدھ کا اپنے شرفی برج سنبلہ میں “ورگوتم” ہونا۔

اَنت اِستھان (بارھویں گھر) کے مالک منگل کا مشتری سے پری ورتن (شاندار انداز میں اختتامِ پیشہ)۔

فلاحی کاموں (ہسپتال) میں دلچسپی:

دان اِستھان (بارھویں گھر) کے مالک منگل کا پہلے گھر میں ہونا، اور اس پر گورو کی نظر۔

چِکتسالا استھان (اسپتال سے منسوب بارھویں گھر) کے مالک منگل کا پہلے گھر میں ہونا، اور اس پر گورو کی نظر۔

دیوا استھان (نویں گھر) کے مالک سورج کا دسویں کیندر میں ہونا (بڑے فلاحی کام سے شہرت)۔

پُنیا استھان (پانچویں گھر) میں گورو اور چندر کی موجودگی (عوامی بھلائی کے لیے سوچنا)۔

خواتین میں مقبولیت اور بیرون ملک امیر دوست:

گیارھویں گھر کے مالک (شُکر) کا پہلے گھر کے مالک (گورو) سے سمبندھ (کلتر لابھ، استری لابھ یوگ، غیر عورتوں سے دوستی اور فائدہ)۔

شُکر کا گیارھویں گھر میں “بھاؤاُتم” (bhavottama) ہونا، یعنی راشی اور نوانش دونوں زائچوں میں یکساں گھر میں موجودگی (دولت مند اور پُرتعیش حلقہِ احباب)۔

چندر لگن سے ساتویں کے مالک (شکر) کا چندرماں سے سمبندھ (حُسن پرستی، جنسی امور کی جانب زیادہ رغبت)۔

گیارھویں گھر کے مالک شُکر کا “پردیس سہم” سے سمبندھ (بیرون ممالک کی عورتوں سے تعلق)۔

بندھو استھان (چوتھےگھر) کے مالک گورو کا سعد سیارہ چندرماں سے سمنبدھ (قریبی یار دوست گھومنے پھرنے کے شوقین اور جذباتی)۔

چندر لگن حمل سے چوتھے کے مالک چندرماں، اور نویں کے مالک گورو کا سمبندھ (قریبی یار دوستوں کا بیرون ملک سے گہرا تعلق)۔

شادی سے قبل کئی جنسی تعلقات:

سپتم نوانش (میزان) پر منگل اور شنی کی نظر۔

نوانش کنڈلی میں شُکر کا شنی کے برج میں ہونا، اور شکر پر شنی کی ساتویں نظر۔

پہلے اور چوتھے کے مالک گورو کا آٹھویں کے مالک چندر کے ساتھ ہونا۔

پہلے اور چوتھے کے مالک گورو پر چھٹے کے مالک شکر کی ساتویں نظر۔

فطری نحس سیارہ (منگل) کی پہلے گھر میں موجودگی (جو بارھویں عقرب کا بھی مالک ہے)۔

جیون ساتھی، شادیاں اور طلاقیں:

ساتویں کے مالک بُدھ کا ورگوتم ہونا، جبکہ شُکر پر دو سعد سیاروں گورو اور چندر کی نظر (بیوی کا تعلق بڑے گھر سے ہونا، یا معروف ہونا، یا کسی خاص وصف کا حامل ہونا)۔

نوانش کنڈلی کے ساتویں گھر پر صرف منگل اور شنی کی نظریں (استحکامِ نکاح کے لیے نحس امر)۔

نوانش کنڈلی میں پہلے کے مالک (منگل) کا پہلے گھر میں قبضہ (ایک سے زائد شادیاں)۔

راشی کنڈلی کے ساتویں گھر کے مالک بدھ کی ذوجسدین نوانش (سنبلہ) میں راہو کے ساتھ موجودگی  (ایک سے زائد شادیاں)۔

اُپ پد لگن (UL) جدی میں راہو کی موجودگی، بغیر کسی سعد نظر کے (بیرون ملک یا انتہائی انوکھے پس منظر سے تعلق رکھنے والی شریک حیات)۔

اُپ پد لگن (UL) کے مالک شنی کا، اُپ پد لگن سے نویں گھر میں قبضہ (بیرون ملک یا خاندان سے باہر شادی)۔

نوانش کنڈلی میں ساتویں گھر میزان اور ساتویں کے مالک شُکر پر شنی کی پوری نظر (ناکام یا صدماتی عائلی زندگی)۔

نوانش میں آتم کارک (AK) بدھ، اور دارکارک (DK) منگل کا ایک دوسرے سے باہم چھٹے-آٹھویں ہونا، جبکہ دونوں باہم دوست سیارے نہیں (زوج سے مخاصمت)۔

ماورائے نکاح اولاد (مبینہ بیٹی): 

راشی کنڈلی میں آٹھویں کے مالک چندرماں کی پانچویں گھر میں موجودگی۔

راشی کنڈلی میں آٹھویں کے مالک چندرماں کا سنتان کارک گورو سے سمبندھی ہونا۔

اولاد اور بیٹوں کی ولادت:

پہلے کے مالک گورو (مذکر سیارہ) اور پانچویں کے مالک منگل (مذکر سیارہ) کا پری ورتن (بیٹوں کی ولادت)۔

پانچویں کے مالک منگل کی راشی کنڈلی اور نوانش کنڈلی میں مذکر گھروں میں موجودگی (بیٹوں کی ولادت) ۔

پانچویں کے مالک منگل کی مذکر راشی اور مذکر نوانش میں موجودگی (بیٹوں کی ولادت)۔

چر پُتر کارک (PK) شُکر، کا کارکانش لگن (سنبلہ karakamsa) سے چھٹے گھر (دلو) میں موجود ہونا، اور اس کے مالک زحل کا کارکانش سے بارھویں ہونا (اولاد سے دوری یا لاعلمی)۔

دسویں گھر اور دسویں کے مالک کے ساتھ شنی کا سمبندھ (دَتّا پُتر یوگ، اپنی اولاد کو کوئی اور شخص پالے، یا کسی اور کی اولاد کو مولود خود پالے)۔

تبدیلیِ پیشہ، ایک انتہائی مختلف میدان میں قدم:

دسویں کے مالک بدھ پر راہو کی پورن ترکون درشٹی یعنی کامل نظرِ تثلیث (انجانے پیشے میں قسمت آزمائی)۔

لگن کے مالک گورو کا آٹھویں کے مالک چندرماں سے سمبندھ (زندگی اور پہچان میں اچانک بڑی تبدیلی)۔

چندرلگن سے دسویں گھر میں راہو کی موجودگی (پیشے میں اچانک بڑی تبدیلی)۔

ویسٹرن آسٹرولوجی کی رو سے یورنس کی عطارد اور زحل پر نظر تربیع (فکر اور عمل میں انقلابی بدلاؤ)۔

روایتی سیاست میں طویل عرصے رکاوٹ اور ناکامی:

روایتی سیاست سے منسوب سیارہ شنی، کا محترق (combust) ہونا۔

روایتی سیاست سے منسوب سیارہ شنی، کا عوام کے منسوبی سیارہ چندرماں سے چھٹے ہونا۔

روایتی سیاست کے مخالف سیارہ منگل کا زائچہ پر حاوی ہونا۔

سیاسی انداز اور نعرے:

جارحیت اور بدلہ لینے کا منسوبی سیارہ منگل کا زائچہ پر حاوی ہونا۔ جارہانہ انداز اور مزاحمتی طریقہ۔

شنی کو سورج نے گہنایا ہوا ہے، اس لیے مخالف سیاسی قائدین سے اللہ واسطے کا بیر ہے۔

میڈیا ٹاک اور جلسوں میں زبان کا پھسل جانا، غلط تاریخی حوالے دینا، مصرعہ یا مقولہ بھول جانا (عطارد کا نیپچون سے قِران؛ بمطابق یونانی نجوم)۔

تبدیلی اور سُونامی؛ ویسٹرن آسٹرولوجی کی رو سے یہ دونوں سیاسی نعرے یورنس کی شمس اور زحل سے نظرِ تربیع کے عکاس ہیں۔

سیاست میں بالاخر کامیابی:

زائچہ میں راج یوگ اور مہاراج یوگ کی موجودگی (تفصیل کے لیے دیکھیے حصہ اول)۔

شنی کا محترق ہونے کے باوجود، دسویں کے مالک بدھ کے ساتھ موجود ہونا۔

دسویں کے مالک بدھ کا اپنے شرفی برج سنبلہ میں “ورگوتم” ہونا۔

سورج کا دسویں گھر میں دِگ بل (جہتی قوت) کا حامل ہونا۔

روایتی سیاسی سوجھ بوجھ کی کمی:

شنی اور گورو کا ایک دوسرے سے چھٹے آٹھویں گھر میں ہونا (دوری اندیشی کی کمی)۔

بدھی کارک بدھ (عطارد) کا زحل کے ہمراہ ہونا (جڑ بُدھی یوگ، دیر سے اِدراک ہونا)۔

تاہم گورو کی لگن سے ترکون میں موجودگی مذکورہ کمی کو پورا کرتی ہے۔

دائیں بازو اور اسٹیبلشمنٹ سے قربت:

راشی کنڈلی میں منگل اور گورو کا پری ورتن (اتحادِ حقیقی)۔

جنم لگن اور دیگر ذیلی زائچوں میں منگل کا بلوان ہونا۔

نالائق مشیر اور ناقابلِ اعتبار ساتھی:

منتری استھان (خانہِ وزیر، پانچویں) گھر اور منتری کارک گورو سے آٹھویں کے مالک چندرماں کا سمبندھ (مشیروں کا ساتھ، مالی فائدے یا مخفی خوف کی وجہ سے)

بندھو استھان (حامیوں کے چوتھے گھر) کے مالک گورو کا آٹھویں کے مالک چندرماں کے ہمراہ ہونا (موقع پرست حامی اور مجبور ساتھی)

راشی کنڈلی میں اماتیا کارک (Amk) گورو کا آتما کارک (AK) بدھ سے آٹھویں گھر میں ہونا (مولود کا اپنے وزرا اور ساتھیوں سے اچانک اختلاف عین ممکن ہے)۔

اماتیا کارک (Amk) کا جاتی کارک (GK) سے سمبندھ (مولود کے مشیر ساتھی باہمی نزاع کا شکار)۔

٭ ٭ ٭

مذکورہ بالا تنجیمی دلائل کو علمی رائے کے طور پر دیکھا جائے۔ یہ نہ تو فتویٰ ہے اور نہ حتمی دعویٰ۔ کیونکہ عمران خان کے وقتِ پیدائش سے متعلق تحریری ثبوت، فی الوقت دستیاب نہیں۔

یہاں کچھ ایسے تنجیمی دلائل بھی ہیں، جو شاید عمران خان کی زندگی سے مکمل مطابقت نہ رکھتے ہوں۔ کچھ نکات اب بھی توجہ طلب ہیں۔ خاص طور پر عمران خان کے زائچہ کا دوروی تجزیہ (periodic_analysis) یعنی دَشا اور گوچر۔ اس عنوان پر کسی اور موقع پر اپنی رائے پیش کروں گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں