سانس، انسانی زندگی اور دماغی و جسمانی صحت

0
285
Breathing-Banner

سانس لینا انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، ہم منہ کے ذریعے سانس لیتے ہیں اور عموما اس میں بہت جلدی کرتے ہیں۔ ہمارے سانس لینے کا طریقہ جسمانی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ہماری ذہنی کیفیات (تناؤ یا سکون) کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔ اگر ہم تیز سانس لے رہے ہوں تو یہ ہمارے آعصابی نظام میں ایسی تبدیلی کی نشاندہی کر رہا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہم ذہنی تناؤ اور پریشانی محسوس کر رہے ہوتے ہیں، اور اگر ہم آہستہ سانس لے رہے ہوں تو یہ ذہنی تناؤ کے بجائے آئے آرام و سکون کی نشاندہی کر رہا ہوتا ہے۔
دفاتر میں کام کرنے والے لوگ بسا اوقات سانس بہت بے قاعدگی سے لیتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اپنے کام میں اتنے مگن ہو جاتے ہیں کہ سانس لینا ہی بھول جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ زندگی میں بسا اوقات ایسے مواقع آتے ہیں جب آپ کام کرنے یا بات کرنے میں اتنے مگن ہوجاتے ہیں کہ دیکھنے اور سننے والا یہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے رک جاؤ، سانس تو لے لو۔ اس بات سے قطع نظر کے یہ معمول ہماری جسمانی صحت کے لیے کتنا نقصان دہ ہے، ہمیں یہ بات سمجھنا پڑے گی کہ سانس لینے کا یہ طریقہ ہمارے ذہنی اضطراب اور تناؤ میں اضافے کا سبب بنتا ہے اور ہماری جسمانی صحت کے ساتھ ذہنی صحت کے لیے بھی شدید نقصان دہ ہے۔
عمومی طور پر ذہنی انتشار کو کم کرنے کے لیے ہم اپنی سوچ، توجہ اور خیالات کو ان معاملات کی طرف سے جو اس سب کا سبب بن رہے ہوتے ہیں بدلنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ذہن میں بہت سے سوالات اٹھتے ہیں اور بسا اوقات ہم اس ذہنی خلفشار سے نکلنے کے بجائے مزید پریشان ہو جاتے ہیں اور ہمیں کوئی راستہ سجھائی نہیں دیتا۔ ایسے موقع پر ہمیں نفسیاتی معالج کی رہنمائی بھی درکار ہوتی ہے۔ محققین جو اس وقت سانس لینے کی مشقوں کے مختلف قدیم اور جدید طریقہ کار پر تحقیق کر رہے ہیں، کے مطابق سانس لینے کے صحیح طریقہ کار کو اپنانے سے سے ہم نہ صرف اپنے ذہنی اضطراب پر قابو پا سکتے ہیں بلکہ زندگی میں امن و سکون حاصل کرنے کے لئے اس کا کلیدی کردار ہے۔
سانس لینے کے مختلف طریقے ہمارے اعصابی نظام کی ایسی تحریکوں پر اثر انداز ہوتے ہیں جن کا تعلق سکون یا بے چینی سے ہے۔ سانس لینے کے یے مخصوص طریقے اعصابی نظام پر قابو پانے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں اور جب آپ اپنے اعصابی نظام پر پر قابو پا لیتے ہیں تو آپ کے لیے مشکل حالات کا سامنا کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔ جب ہم ان طریقوں سے سانس لیتے ہیں ہیں تو ہم اپنے دماغ میں جذبات کے اتار چڑھاؤ سے منسلک نظام کو پرسکون ہونے کا پیغام بھیج رہے ہوتے ہیں۔ کچھ طریقہ کار ہمیں ذہنی سکون حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں اور کچھ پرولیکٹن اور آکسی ٹوسن جیسے ہارمونز ز جاری کرنے کا بھی سبب بنتے ہیں جو محبت اور تعلقات کے احساس پیدا کرنے والے ہارمونز سمجھے جاتے ہیں۔
سانس لینے کی مختلف مشقیں مراقبہ اور یوگا کرنے والوں کے معمول کا ایک اہم جز ہیں، یہ مشقیں ذہنی انتشار اور پریشانیوں کے معاملات سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے مختلف طریقہ کار واضح کرتی ہیں، مثال کے طور پر ایک مخصوص ردھم (توازن) کو قائم رکھتے ہوئے آہستہ یا تیز سانس لینا، یا ایک نتھنے سے سانس لے کر دوسرے سے خارج کرنا اور پھر اس دوسرے نتھنے نے سے سانس لے کر پہلے سے خارج کرنا ذہنی تناؤ کو فوری کم کرنے میں مددگار بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک طریقہ پیٹ تک سانس لے کے جانا بھی ہے، اس طریقے میں بجائے اس کے کہ چھوٹے اور تیز سانس کو سینے تک رکھا جاے، لمبا کے گہرا سانس کھینچ کر پیٹ تک لے جایا جاتا ہے۔ اس طریقے میں بجائے اس کے کہ چھوٹے اور تیز سانس کو سینے تک رکھا جاے، لمبا کے گہرا سانس کھینچ کر پیٹ تک لے جایا جاتا ہے، اس طریقے سے سانس لینا نہ صرف آپ کے ذہنی اضطراب کو کم کرتا ہے بلکہ اس سے آپ اپنے اضطراب میں کمی کی جسمانی علامات جیسا کہ دل کی دھڑکن کا معمول پر آ جانا، سانس کی روانی میں تیزی کے بجائے آہستگی اور جلد کی پھڑپھڑاہٹ کا خاتمہ بھی دیکھ سکتے ہیں۔ سانس لینے کی یہ مختلف مشقیں مختلف ذہنی پیچیدگیوں(بے چینی اور سوچ و بچار) میں پڑے بغیر آپ کے جسمانی اور ذہنی نظام کو معمول پر لانے کے لیے کام کرتی ہیں۔
اگر آپ بہترین دماغی اور جسمانی صحت کے لئے سانس لینے کی مشق کرنا چاہتے ہیں تو سانس لینے کی ایسی بہت سی مشقیں ہیں جو اس سلسلے میں آپ کی مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں، لیکن اب یہ ذہن میں رکھیے گا کہ یہ مشقیں کم وقت میں ذہنی سکون یا طویل مدتی ذہنی و جسمانی فائدے کے لئے تو استعمال ہو سکتی ہیں لیکن یہ کسی بھی قسم کے کے شدید اضطراب کے علاج کا متبادل حل نہیں ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں