گرھن

Eclipse - Principles in Practice

0
644

گرھن کا عنوان، علم نجوم کی ابتدا سے بھی پرانا ہے۔ زمانہِ قدیم سے گرھن کی چھایا، اجتماعی انسانی شعور پر نقش ہے۔ اسی لیے ہمیں صنمیات (مائتھولوجی)، پرانی روایات اور قصائص میں جابجا گرھن سے متعلق اوھام (superstitions) اور شگون (omens) نظر آتے ہیں۔ جنھیں عوام نے تاحال اپنے اوپر واجب کیا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر گرھن کے وقت عورت کھلے آسمان کے نیچے نہ آئے (کیونکہ آسمان پر راکھشس گھوم رہے ہیں)؛ حاملہ قینچی اور چھری استعمال نہ کرے، ورنہ پیدا ہونے والے بچے کے ہونٹ کٹے ہوئے ہوں گے؛ یا گرھن کے دن سفر کی ابتدا نہ کی جائے (کیونکہ پاتال کے در کھل گئے ہیں، اور آکاش کے دیے بُجھ گئے ہیں)۔ یہ تواہم نامے، علم نجوم نہیں۔ بلکہ زمانہِ قدیم سے سینہ بہ سینہ چلے آرہے سماجی عقائد کی باقیات ہیں۔ اسی طرح گرھن کے وقت کو جادو، سحر اور عملیات (exorcism) کا شوق رکھنے والے اہم سمجھتے ہیں: تاکہ گرھن کے وقت زبان بندی کے تعویز بنائے جائیں؛ یا قبرستان جاکر مخالفین پر سحر باندھا جائے۔ مذکورہ بالا اوھام، شگون اور عملیات، درحقیقت نجوم کا حصہ نہیں۔ میں پھر دوہراتا ہوں کہ یہ قدیمی اوھام اور عملیات، علم نجوم کا حصہ نہیں۔ اس کے باجود، انھیں آج بھی نجوم (astrology) سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ جو علمِ نجوم کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ پرانے تواھم الگ ہیں۔ عملیات اور جادو الگ میدان ہے۔ اور علم نجوم ان سے مختلف میدان ہے۔ فکری دیانت کا تقاضا ہے کہ انھیں آپس میں غلط ملط (مِکس) نہ کیا جائے۔ ورنہ یہ شُتر گربہ کی مثال ہو گی۔ عوامی انداز میں کہا جائے تو یہ طریقہ کرکٹ، فٹ بال اور کبڈی کی کھچڑی بنا کر کھیلنا ہے۔

علم نجوم میں گرھن ایک ثانوی نوعیت کا عنوان ہے، اور وہ بھی منڈین آسٹرولوجی کے پس منظر میں۔ یعنی گرھن اس قدر اہم نہیں، جس قدر ادوارِ کواکب، اور سریع السیر (slow_moving) سیارگان کی گردش کے اثرات ہوتے ہیں۔ نجوم کی کئی قدیم کتب  میں گرھن کے حوالہ جات اور ممکنہ اثرات موجود ہیں۔ جیسے بطلیموس کی “کتاب الاربعہ”، وارہ مہیر کی “براہت سمھیتا”، ابومعشر کی “مدخل الکبیر”، الرجال کی “کتاب البارع” وغیرہ۔ یہاں ایک اہم نکتہ زیرِ غور رہنا چاہیے۔ پرانے زمانے میں گرھن سے مراد عموماً وہ گرھن لیا جاتا تھا، جو اس ملک/علاقے/بستی میں سب کو نظر آئے۔ یعنی رویتِ خسوف یا رویتِ کسوف (visible_solar_or _lunar_eclipse)۔ بالفاظِ دیگر دن کے وقت مکمل سورج گرھن نظر آئے۔ اور رات کے وقت مکمل چاند گرھن نظر آئے۔ یہ صورتحال واقعی کافی نایاب ہے۔ گرھن کا وقوع پذیر ہونا (occultation) اور گرھن کا آپ کے مقامی علاقے یا ملک میں نظر آنا (visibility) دو الگ الگ باتیں ہیں۔ چونکہ زمین ایک گول کرہ (sphere) ہے۔ اور نیرین، زمین سے قدرے فاصلے پر ہیں۔ اس لیے گرھن دنیا کے ہر ملک میں بیک وقت یکساں طور پر نظر نہیں آسکتا۔ اگر سورج گرھن کے وقت آپ کے ملک میں دن ہوتو سورج گرھن کی رویت یعنی نظر آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اگر چاند گرھن کے وقت آپ کے ملک میں رات ہوتو چاند گرھن کی رویت یعنی نظر آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ قدیم زمانے میں نظر نہ آنے والے گرھن کا وجود ریاضیاتی طور پر ضرور تخمین کیا جاتا تھا۔ لیکن عموماً ایسے نظر نہ آنے والے (نادیدہ) گرھنوں (invisible_eclipses) کو پیشگوئی کے لیے زیادہ خاطر میں نہ لایا جاتا تھا۔ تاہم یہ ضروری بھی نہیں۔ گرھن کسی زیرِ غور ملک/علاقے میں نظر نہ بھی آئے تو اُسے متاثر کرسکتا ہے، بشرطیکہ دیگر عوامل یعنی جاری دور (دَشا) اور گردش (گوچر) خراب چل رہے ہوں۔

نجوم کی بیشتر قدیم کتب کے مطابق، گرھن، ملکی، سیاسی اور معاشی معاملات پر زیادہ اثرانداز ہوتا ہے۔ کیونکہ ہمیں گرھن کے اثرات انھی اسباق اور ابواب میں زیادہ بیان ہوتے نظر آتے ہیں۔ گرھن، کسی شخص کے زائچہ پیدائش کو انفرادی طور پر اتنا متاثر نہیں کرتے؛ جتنا اس علاقے/ملک کے سیاسی اور معاشی معاملات کو بطور مجموعی کرتے ہیں۔ اس لیے گرھن کو ملکی زائچہ قیام، اور سالانہ زائچہ نوروز کے پس منظر میں دیکھنا زیادہ مناسب ہے۔

سورج گرھن بطور مجموعی کسی ملک/علاقے کے حکمرانوں، سیاستدانوں، افواج اور طبقہِ اشرافیہ کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔

چاند گرھن بطور مجموعی کسی ملک/علاقے کے عوام الناس، موسم، اجناس اور بازار کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔

سورج گرھن اور چاند گرھن سے متعلق پیشگوئی کی قدیم تکنیکوں میں جو اُمور بیان کیے گئے ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں: گرھن کے وقت سورج یا چاند کا بدلا ہوا رنگ (دھندلا سیاہ، سرمئی، دُخانی، سرخی مائل، زردی مائل وغیرہ)؛ گرھن کی چھایا کا سورج یا چاند کے کرۤہ کے دائیں یا بائیں جانب سے شروع ہونا؛ گرھن کے وقت سورج یا چاند کا افق سے زیادہ اوپر یا قدرے نزدیک مقام؛ گرھن کا اُترائن ششماہی یا دکشائن ششماہی میں لگنا؛  گرھن کے وقت سورج یا چاند کی سمت (یعنی مشرق، مغرب، شمال، جنوب کا رُخ)؛ وغیرہ وغیرہ۔ مذکورہ اُمور آج کل زیرِ غور نہیں لائے جاتے۔ کیونکہ گرھن کا باریک بینی سے مشاہدہ کٹھن کام ہے۔ کون اس جھنجھٹ میں پڑے۔ سوشل میڈیا نیوز یا سوفٹ ویئر سے صرف گرھن کی تاریخ اور برج نکال کر کام چلالیا جاتا ہے۔ اور پھر بارہ کے بارہ بروج والے قارئین اور ناظرین کو سنسی سے بھرپور نحوست کی خبر دی جاتی ہے۔ یہ گمراہ کن طریقہِ پیشگوئی ہے۔

موجودہ دور میں ریاضیاتی تخمین کے مطابق تمام دیدہ اور نادیدہ گرھن (all_invisible_and _visible_eclipses) خبروں کی زینت بنتے ہیں۔ ایک عام انسان کی 70 سالہ زندگی میں تقریباً ساڑھے تین سو 350 مرتبہ گرھن لگتا ہے۔ آپ حساب لگالیں۔ اتنی مرتبہ تو پوری زندگی میں نزلہ زکام نہیں ہوتا۔ اس لیے ہر گرھن اہم نہیں۔ ریاضیاتی تخمین کے مطابق ہر سال اوسطاً چار سے پانچ گرھن وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ کوئی بہت انہونی بات نہیں۔ سورج گرھن اور چاند گرھن عام طور پر جوڑی کی صورت میں دو ہفتے (کم و بیش پندرہ دن) کے وقفے سے لگتے ہیں۔ یعنی پہلے سورج گرھن اور پندرہ دن بعد پھر چاند گرھن۔ یا پھر پہلے چاند گرھن اور پندرہ دن بعد پھر سورج گرھن۔ بسا اوقات، جوڑی کی صورت میں گرھن واقع نہیں ہوتا۔ تاہم واراہ مہیر (VarahaMihira) کے مطابق کسی ایک ہی شمسی مہینے کے اندر دونوں گرھنوں (سورج گرھن اور چاند گرھن) کی رویت زیادہ اہم ہے۔

گرھن کی کئی اقسام ہیں۔ روایتی ہندی نجوم میں گرھن کی 10 اقسام بیان کی گئی ہیں (یہ پرانی تقسیم کافی گنجلک ہے)۔ جبکہ جدید ہیئت میں گرھن کی اقسام کا پیمانہ الگ ہے۔ علم نجوم میں گرھن کی جدید اقسام کے مابین فرق کرنے کا زیادہ رواج نہیں۔ تاہم مکمل گرھن کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

جدید ہیئت کے مطابق سورج گرھن کی چار بنیادی اقسام ہیں۔

  • مکمل سورج گرھن (Total_Solar_Eclipse)
  • حلقی سورج گرھن (Annular_Solar_Eclipse)
  • مخلوط سورج گرھن (Hybrid_Solar_Eclipse)
  • جزوی سورج گرھن (Partial_Solar_Eclipse)

جبکہ چاند گرھن کی تین بنیادی اقسام یہ ہیں۔

  • مکمل چاند گرھن (Total_Lunar_Eclipse)
  • جزوی چاند گرھن (Partial_Lunar_Eclipse)
  • خفیف چاند گرھن (Penumbral/Appulse_Lunar_Eclipse)

گرھن کی کوئی بھی جدید قِسم ہو؛ سورج گرھن کے وقت شمس اور قمر کے درجات ہمیشہ مقارن (conjunct) ہوتے ہیں۔ چاند گرھن کے وقت شمس اور قمر کے درجات ہمیشہ مقابل (opposite) ہوتے ہیں۔ آسٹرولوجی میں گرھن کی ڈگری سے مراد شمس یا قمر کے طولی درجات (longitude_of_sun_or_moon) ہیں۔ یعنی سورج گرھن کے وقت سورج کی ڈگری، اور چاند گرھن کے وقت چاند کی ڈگری۔ راہو/کیتو، گرھن کے وقت شمس و قمر سے درجاتی طور پر قریب ہوتے ہیں۔ یعنی نیرین کی عقدتین سے درجاتی قربت ضرور ہوتی، لیکن بروجی یکسانیت لازمی نہیں۔ آسان زبان میں کہیں تو یہ ضروری نہیں کہ سورج گرھن کے وقت، سورج کے ہمراہ راہو یا کیتو ایک ہی برج میں موجود ہوں۔ اور ضروری نہیں کہ چاند گرھن کے وقت، چاند کے ہمراہ راہو یا کیتو ایک ہی برج میں ہوں۔

یونانی نجوم میں گرھن زدہ سورج یا چاند کا کیتو (South_Node) سے مقرن/قریب ہونا زیادہ نحس سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ گرھن زدہ سورج یا چاند کا راہو (North_Node) سے مقرن/قریب ہونا اتنا نحس نہیں تصور کیا جاتا۔ اس کی ممکنہ وجہ شاید یہ کہ یونانی نجوم (ویسٹرن آسٹرولوجی) میں کیتو (ذنب) زیادہ نحس فطرت اور خراب منسوبات کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ہندی اور یونانی نجوم کے منابع اس بات پر متفق ہیں کہ درجات گرھن کے قریب یا مقابل فطری نحس سیارگان کی موجودگی، اس گرھن کو مزید نحس بنادیتی ہے۔ جبکہ درجات گرھن کے قریب یا مقابل فطری سعد سیارگان کی موجودگی، گرھن نحوست کم کردیتی ہے۔

جدید یونانی نجوم میں گرھن کا علیحدہ واقعاتی زائچہ (Event_Chart_ of_Eclipse) بھی بنایا جاتا ہے، اور اسے ملکی زائچہ یا سالانہ زائچہ کے پس منظر میں دیکھا جاتا ہے۔ نیز گرھن جس یونانی برج میں واقع ہو، اس برج کے حاکم سیارہ کو اہمیت دیتے ہوئے اس کی نظرات اور قبضہ زیرغور لایا جاتا ہے۔ بالفرض اگر گرھن زدہ برج (eclipsed_sign)، گرھن کے واقعاتی زائچہ کے کسی وتد (کیندر angle: 1st-10th-7th-4th) میں پڑے تو اس برج کی اپنی خصلت اور فطری منسوبات بھی جزوی طور پر شاملِ اثر ہوجاتی ہیں۔

بنیادی طور پر گرھن اُس وقت اہم ہوتا ہے، جب وہ کسی اہم پیدائشی مقام (مثلاً پیدائشی درجہِ شمس، درجہِ قمر، درجہِ طالع ، یا درجہِ حاکمِ دور) کے عین اوپر لگے۔ 360 ڈگری کے دائرۃ البروج  کے پس منظر میں نو سیارگان اور طالع کی بنیاد پر اگر شماریاتی احتمال (probability)  تخمین کیا جائے تو جواب 0.027 آتا ہے۔ یعنی 3 فیصد سے بھی کم۔ آسان لفظوں میں ہر 100 میں سے محض 3 افراد کے زائچے کسی گرھن سے کلی طور پر متاثر ہوسکتے ہیں۔ باقی 97 نہیں۔

تاہم ضروری نہیں کہ گرھن صرف اسی صورت میں کارگر ہو، جب وہ کسی پیدائشی سیارہ کے عین اوپر (اسی ایک ڈگری کی حد کے اندر) واقع ہو۔ مشاہدہ بتاتا ہے کہ گرھن، چند درجات کے فرق کے ساتھ یعنی حدِ نظر (اورب orb) کے اندر بھی متاثر کرسکتا ہے۔ بشرطیکہ دیگر عوامل یعنی جاری دور (دَشا) اور گردش (گوچر) خراب چل رہے ہوں۔ کیونکہ گرھن سے زیادہ سیارگان کے جاری ادوار (period) اور گردش (transits) اہم ہیں۔ دشا اور گوچر کے اثرات زیادہ انفرادی اور زیادہ  دوررس ہوتے ہیں۔ یہ حقیقت بارہا تجربے کی کسوٹی پر پوری اُترتی ہے۔ اس کے برعکس، گرھن کے تن تنہا اثرات، ہمیشہ اثر نہیں کرتے۔ تاہم اگر کسی زائچہ میں جاری دور اور گردش خراب ہو، اور اسی دوران کسی اہم پیدائشی مقام پر گرھن لگ جائے تو واقعی نحس ہے۔ جس پیدائشی سیارہ کی ڈگری پر گرھن لگے اسکی فطری منسوبات یا اس کے گھر کی منسوبات کے حوالے سے خراب نتائج سامنے آتے ہیں۔

گرھن کے اثرات کا دائرہ کار اور شعبہ زندگی معلوم کرنے کے لیے متعلقہ سیارے، گھر اور برج کو دیکھیے کہ ان کا اشتراک کس جانب اشارہ کررہا ہے۔ مثلاً منڈین آسٹرولوجی میں چوتھا گھر، زمین، عوام کی رہائش، زراعت، اور زمین کو متاثر کرنے والے موسمی حالات سے منسوب ہے۔ اگر ملکی یا سالانہ زائچہ میں چوتھے گھر میں نحس سیارے خاکی برج میں ہوں؛ اور وہاں گرھن لگے تو زلزلے یا عوامی تعمیرات کے انہدام کا اندیشہ رہتا ہے یا پراپرٹی پروجیکٹ سے متعلق بڑا فراڈ سامنے آتا ہے۔ اگر چوتھے گھر میں نحس سیارے آبی برج میں ہوں؛ اور وہاں گرھن لگے تو دریائی سیلاب، سمندری طوفان یا غرقابی کا خطرہ ہوتا ہے یا ساحلی علاقے متاثر ہوتے ہیں۔ اگر چوتھے گھر میں نحس سیارے بادی برج میں ہوں؛ اور وہاں گرھن لگے تو ملکی زراعت کو ٹڈی دل یا کیڑوں یا پرندوں سے نقصان ہوتا ہے، یا شہروں میں فضائی آلودگی اور تعفن میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اگر چوتھے گھر میں نحس سیارے آتشی برج میں ہوں؛ اور وہاں گرھن لگے تو گرمی کی شدت غیر معمولی ہوتی ہے، دریا، جھیلیں، ڈیم سوکھ جاتے ہیں، بلند مقامات اور بڑے شہروں میں پانی کی قلت پیدا ہوجاتی ہے، ملک میں بجلی کا بحران ہوتا ہے، یا پھر رہایشی علاقے آتشتی اسلحہ کا نشانہ بنتے ہیں۔ ایک اور مثال لیں۔ منڈین آسٹرولوجی میں پانچواں گھر، عوام کے محبوب کا بھی ہوتا ہے۔ یعنی شوبز فنکار، معروف کھلاڑی، مشہور گلوکار اور فلم آرٹسٹ وغیرہ۔ اگر ملکی یا سالانہ زائچہ میں پانچویں گھر میں نحس سیارے ہوں، اور ان پر گرھن لگے، تو یہ عوام کے پسندیدہ اداکار یا کھلاڑی کی جدائی کا عندیہ ہے۔ یا پھر کسی مقبول گلوکار یا اداکار سے متعلق اسکینڈل سامنے آتا ہے۔ یا اسپورٹس اسٹیڈیم اور سنیما گھر سنسان ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح ساتواں گھر، ذوجسدین برج اور عطارد منڈین آسٹرولوجی کے مطابق بازار، خریدوفروخت کے مقامات، اور پبلک اسٹیشن سے منسوب ہے۔ یہاں گرھن لگنا مذکورہ امور کے لیے خرابی کا باعث ہوگا۔

علی ہذا القیاس، باقی سیارگان، گھروں اور بروج کے اشتراک سے نتیجہ اخذ کیا جائے۔ ان میں جو قدرِ مشترک (common_factor) ہو وہ امر اہم ہوگا۔

اگرچہ ایک وقت میں ایک ہی گرھن وقوع پذیر ہوتا ہے۔ لیکن گرھن کے مظہر میں راہو/کیتو اور شمس/قمر کی وجہ سے دائرۃ البروج کے دو مخالف نقاط (two_opposition_points) بیک وقت متاثر ہوتے ہیں۔ گویا دو دھاری تلوار۔ اسی لیے گرھن کا پیدائشی نقاطِ اوتاد (degree_of_natal_angles) پر پڑنا اس کے اثرات کو قوی بنادیتا ہے۔ کیونکہ طالع (Asc) اور غارب (Dsc) کے درجات باہم مقابل ہوتے ہیں۔ اسی طرح وتدالسما (Mc) اور وتد الارض (Ic) کے درجات باہم مقابل ہوتے ہیں۔ اسی طرح گرھن کا پیدائشی نقاط عقدتین یعنی پیدائشی راہو/کیتو کے قریب واقع ہونا قوی الاثر ہے۔ کیونکہ راہو/کیتو ہمیشہ  باہم مقابل ہوتے ہیں۔ اگر کسی زائچہ پیدائش میں کوئی بھی دو نحس سیارگان، باہم مقابل ہوں۔ اور کسی برس ان مقابل پیدائشی نحسین کے بہت نزدیک گرھن واقع ہو تو یہ نحوست کو دوآتشہ کردیتے ہیں۔

گرھن کے اثرات اسی روز وقوع پذیر نہیں ہوتے۔ یہ ایک عام غلط فہمی ہے۔ غور کریں ساڑھے سات دھائیوں پر مبنی پاکستان کی تاریخ میں گرھن کے دن نا کبھی اُفتادِ عظیم نازل ہوئی، نا کبھی جنگ شروع ہوئی، نا کسی لیڈر کا قتل ہوا، اور نا کسی حکومت کا دھڑن تختہ ہوا۔  دراصل گرھن کے اثرات کب وقوع پذیر ہوں گے؟ یہ وقت جاننے کے قواعد علیحدہ ہیں۔ ان میں سے کچھ طریقے کام کرتے ہیں، اور کچھ نہیں۔ اس حوالے سے قدیم ماہرین کی رائے میں ابہام اور جدید ماہرین کی رائے میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ تاہم  کوئی بھی مستند ماخذ یہ نہیں کہتا کہ گرھن کے اثرات، اسی گرھن والے دن واقع ہوتے ہیں۔

یہاں میں چند لائقِ اعتبار طریقے مختصراً بیان کرتا ہوں۔ سب سے پہلے اوپر بیان کردہ اصولوں کی روشنی میں طے کیجیے کہ زیرِ غور گرھن کا اثر قوی ہوگا یا خفیف ہوگا۔ اور ممکنہ طور پر کس دائرہ حیات یا شعبہ زندگی کو زیادہ متاثر کرے گا۔ باالفرض پیدائشی زائچہ میں جاری دور اور دیگر گردشی سیارگان مشکل چل رہے ہوں۔ اور گرھن کا واقعاتی زائچہ (ایونٹ چارٹ) بھی نحوست کی خبر دے رہا ہو، تو تعینِ وقت کی جانب متوجہ ہوں۔ بصورتِ دیگر گرھن کے اثرات کا وقت قیاس کرنے کی ضرورت نہیں۔

گرھن کے اثرات کا وقت جاننےکا طریقہ اول: زیر غور گرھن کا واقعاتی زائچہ (ایونٹ چارٹ) بنائیے۔ یعنی جس لمحے گرھن عین نقطہِ کامل/عروج (maximum) پر ہو، اس لمحے کا نیا زائچہ بنالیں۔ پھر گرھن زدہ شمس (eclipsed_sun) یا گرھن زدہ قمر (eclipsed_moon) کی ڈگری نوٹ کرلیں۔ سورج گرھن کی صورت میں سورج کی ڈگری، اور چاند گرھن کی صورت میں چاند کی ڈگری۔ اس کے بعد دیکھیں کہ آنے والے دنوں، ہفتوں یا مہینوں میں گردشی زحل، مریخ، راہو اور کیتو (transiting_ malefics) کب کب مذکورہ گرھن زدہ شمس و قمر کی ڈگریوں سے گزریں گے، یا اس ڈگری سے درجاتی نظر بنائیں گے۔ جب جب ایسا ہوگا، تب تب گرھن کے نحس اثرات سامنے آئیں گے۔ اس طریقہ میں گرھن کے وقت شمس یا قمر کے درجات کو radical/fixed تصور کیا جاتا ہے۔ اور ان پر دیگر نحس سیاروں کی گردش (dynamic_transits) کو دیکھا جاتا ہے۔

گرھن کے اثرات کا وقت جاننے کا طریقہ دوم: اس طریقے میں گرھن کے وقت راہو/کیتو کی ڈگری کو radical/fixed رکھا جاتا ہے۔ اور ان ڈگریوں پر گردشی شمس اور قمر (transiting_ sun_and_moon) کی گذشتہ یا آیندہ نظرات کو تعینِ وقت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس کے لیے آپ گرھن کے وقت راہو اور کیتو کی ڈگریاں یعنی درجہِ راس اور درجہِ ذنب مع بروج نوٹ کرلیں۔ چاہے معاملہ سورج گرھن کا ہو، یا چاند گرھن کا۔

سورج گرھن کی صورت میں جب گردشی شمسی (transiting_sun) حرکت کرتا ہوا گرھن کے درجہِ راس و ذنب (یعنی راہو/کیتو کی ڈگری) سے قِران بنائے گا، یا نظر تربیع بنائے گا، یا نظر مقابلہ بنائے گا، تو ان دنوں میں سورج گرھن کے اثرات نمودار ہوں گے۔ یہ کم و بیش ایک دن سے لے کر چھ ماہ تک کا وقت بنتا ہے۔

چاند گرھن کی صورت میں جب گردشی قمر، (transiting_moon) حرکت کرتا ہوا گرھن کے درجہِ راس و ذنب (یعنی راہو/کیتو کی ڈگری) سے قِران بنائے گا، یا نظر تربیع بنائے گا، یا نظر مقابلہ بنائے گا، تو ان دنوں میں چاند گرھن کے اثرات نمودار ہوں گے۔ یہ کم و بیش ایک گھنٹے سے لے کر ایک ماہ تک کا وقت بنتا ہے۔

اگرچہ گرھن کے اثرات، گرھن واقع ہونے کے بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ تاہم مذکورہ بالا تعینِ وقت کے طریقہ دوم کے مطابق گرھن کے اثرات، گرھن وقوع پذیر ہونے سے چند دن، ہفتے یا مہینوں پہلے بھی نمودار ہوسکتے ہیں۔ یعنی گردشی شمس، حقیقی وقتِ گرھن سے چند دن قبل یا ایک دو ہفتے پہلے، راہو یا کیتو سے قِران قائم کرلے۔ اور اس کے بعد حقیقی گرھن واقع ہو۔

گرھن کے اثرات کا وقت جاننے کے دیگر قدیم طریقے: گرھن کے اثرات ایک دن سے لے کر آیندہ کئی ماہ تک کے عرصے میں کسی بھی وقت سامنے آسکتے ہیں۔ بلکہ بطلیموس کے مطابق کسی مکمل سورج گرھن، یا مکمل چاند گرھن کے اثرات آیندہ ایک سال تک کسی بھی چہار ماہی (trimester) میں نمودار ہوسکتے ہیں۔ اگر گرھن مقامی افق کے سمت مشرق میں نظر آئے تو اس کے اثرات گرھن کے دن سے آیندہ چار ماہ میں ظاہر ہوں گے۔ اگر گرھن مقامی افق کے سمت الراس (جنوب) میں نظر آئے تو اس کے اثرات آنے والے چوتھے مہینے سے آٹھویں مہینے کے بیچ میں ظاہر ہوں گے۔ اگر گرھن مقامی افق کے سمت مغرب میں نظر آئے تو اس کے اثرات آنے والے آٹھویں مہینے سے بارھویں مہینے کے دوران ظاہر ہوں گے۔

ایک اور اصول یہ کہ سورج گرھن اور چاند گرھن کے حقیقی دورانیے (duration) کو دیکھا جائے۔ گرھن زدہ سورج یا گرھن زدہ چاند جتنے گھنٹے، راہو/کیتو کے سائے  میں چھپے رہیں، اس گرھن کے اثرات اتنے مہینوں تک قائم رہیں گے۔

دورِ وسطیٰ کے یونانی نجوم کا ایک اور قاعدہ گرھن زدہ برج کی ماہیت پر مبنی ہے۔ گرھن اگر منقلب برج اور دریجان میں پڑے تو اس کے قوی اثرات فی الفور کسی اچانک اُفتاد کی صورت سامنے آتے ہیں (اور عموماً ایک مہینے کے اندر ہی ظاہر ہوجاتے ہیں)۔ گرھن اگر ثابت برج اور دریجان میں پڑے تو اس کے اثرات چند ماہ کے وقفے کے بعد سامنے آتے ہیں، لیکن آسانی سے رفع نہیں ہوتے۔ اور گرھن اگر ذوجسدین برج اور دریجان میں پڑے تو اس کے اثرات وقفے وقفے سے اونچ نیچ کے ساتھ سے اُبھرتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں