زحل اور مشتری – سیاروں کا عظیم اجتماع

0
274

علم نجوم کے مطابق جب زائچہ میں جب دو یا دو سے زائد سیارے ایک ساتھ ہو تو اس کو سیاروں کا قرآن کہتے ہیں۔ چند دن پہلے مشتری اور زحل کا قرآن ہوا۔ یہ دونوں سیارے تقریبا ہر بیس سال کے بعد ایک ہی برج میں میں اجتماع (قرآن) کرتے ہیں جس کے اثرات آنے والے کئی سالوں تک رہتے ہیں۔ نجوم میں مشتری توسیع اور بڑھوتری جب کہ زحل حدود، پابندیوں اور رکاوٹوں کی علامت ہے۔ ان دونوں کی مثال ایسی ہی ہے جیسے زندگی اور موت۔ ان کا اجتماع (قرآن) زندگی, اس کے معمولات اور معاملات کو ایک نئی ابتدا کی طرف لے کر جاتا ہے. ان دونوں کا ایسا اجتماع ذاتی زندگی کے ساتھ ساتھ عالمی سیاسی اور معاشرتی معاملات  پر بھی گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ مشتری اور زحل کے اس اس اجتماع کو “عظیم اجتماع (قرآن)”  کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

مشتری اور زحل کے ایسے اجتماع آنے والی بہت ساری دنیاوی تبدیلیوں کی نشاندہی  کرتے ہے جن میں معاشرتی اور معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ معاشرے کی اجتماعی سوچ، شعور کی تبدیلی، معاشرے کی اقدار اور تہذیب و تمدن  میں ہونے والی تبدیلیاں بھی شامل ہے۔  اس کے علاوہ اس دور میں میں حکمرانی کرنے کے پرانے طور طریقے کے ختم ہو جاتے ہیں ہیں اور نئے قوانین سامنے آتے ہیں۔ ۔ اس اجتماع سے مختلف تہذیبوں کے اتارچڑھاؤ اور ان کے اسباب بھی اخذ کئے جاتے ہیں۔ یہ سیاسی اور معاشرتی تبدیلی, سلطنتوں کے عروج و زوال, پرانے رہنماؤں کا زوال، نئے رہنماؤں کا عروج بھی ظاہر کرتا ہے ۔

 اس دفع ہونے والا اجتماع و بہت زیادہ معنی خیز تھا کیونکہ اس دفعہ یہ دونوں برج دلو میں میں 0 ڈگری پر نہ صرف صرف افقی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ تھے بلکہ کہ عمودی طور پر بھی ایک دوسرے کے متوازی تھے۔ افقی اور عمودی طور پر اس قربت کی وجہ سے رات کے وقت یہ دونوں ایک ساتھ ایک ستارے کی مانند چمکتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ اس اجتماع کی دوسری انفرادیت‏ اس اجتماع کا ہوای عنصر )برج دلو( میں ہونا تھی۔ ہوای عنصر میں ہوا یہ اجتماع ایسے تغیراتی دور کا آغاز ہے جس میں آئندہ 200 سال تک مشتری اور زحل کے تمام اجتماع ہوائی عنصر والے بروج میں ہی ہوا کریں گے۔ یہ دو سو سالہ دور اس وقت تبدیل ہوتا ہے جب مشتری اور زحل  ایک عنصر میں اپنے اجتماع کا دور پورا کر کے دوسرے عنصر میں اپنے دور کا آغاز کرتے ہیں۔ ہوائی عنصر کے اس دور کا آغاز 800 سال کے بعد دوبارہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے زمینی عنصر کا دو سو سالہ دور تھا جو کہ 1800 عیسوی میں میں شروع ہوا تھا.

زمینی عنصر کی خصوصیات میں مادیت پرستی، زمینی وسائل کا استعمال، علاقائی بالادستی، صنعتی ترقی، سرمایہ داری نظام اور قوانین کا نفاذ شامل ہے۔ اس دور میں دنیا میں صنعتی انقلاب، سرمایہ داری اور مادیت پرستی کو فروغ ملا۔۔ اس دور کا بنیادی مقصد دنیاوی وسائل کو قابو میں کرنا اور ان کو انفرادی فائدے کے لئے استعمال کرنا کہا جا سکتا ہے۔ اس دور میں بنائے گئے مالی اور معاشی نظام، سیاسی اختیار کو قائم رکھنے اور مضبوط بنانے کے لیے تھے۔ اسی دور میں زمینی وسائل کو قابو کرنے کے لیے مختلف مالک کی علاقائی سرحدوں کا بھی خیال نہیں کیا گیا۔ 2000 عیسوی میں ہونے والا زحل اور مشتری کا اجتماع برج ثور میں تھا، برج ثور روپیہ پیسہ،جسمانی وسائل،کامیابی، کارکردگی اور سیاسی قوتوں کو تحفظ دینے کے عملی اقدامات سے وابستہ ہے۔ اس دور میں طاقتور قوتوں کی طرف سے دنیا میں موجود قدرتی وسائل پر قابو پانے کی کی کوششیں ہوتی رہی۔ یہ دور لالچ اور دنیاوی خواہشات کے پیچھے بھاگنے کے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔  کیونکہ برج ثور کا کا تعلق مالی معاملات سے ہے، اس لیے زحل اور مشتری کا اجتماع 2008 عیسوی میں مالی بحران لا نے کا سبب بنا۔ اس بحران کے بعد ایک نئی ٹیکنالوجی “بلاک چین”سامنے ائی جس کی بنیاد پر ایک نئی کرنسی “بٹ کوائن” وجود میں آئی۔

 اس اجتماع کی عنصر کے حساب سے آنے والی تبدیلی ایک دن میں نہیں ہوتی۔ خاکی عنصر سے ہوائی عنصر میں آنے والی یہ تبدیلی کو مکمل ہونے میں چالیس سال کا عرصہ لگا۔ اس تبدیلی کا آغاز 1980 عیسوی میں اس وقت ہوا جب یہ اجتماع برج میزان میں ہوا۔ 1405 عیسوی کے بعد ہوائی عنصر میں ہونے والا یہ پہلا اجتماع تھا جو کہ ایک طرح سے آگے آنے والے ہوائی عنصر کے دو سو سالہ دور کی تیاری تھی۔ یہ دور عالمی مالیاتی منڈیوں کو کو مرکزی اجارہ داری سے آزاد کر کے عوام تک پہنچانے کا سبب بنا۔ اسی دور میں میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر ترقی ہوئی، جس کے نتیجے میں کمپیوٹر کی شکل میں ایڈوانس ٹیکنالوجی کا عوامی استعمال شروع ہوا اور آگے چل کر مواصلات اور رابطوں کے لیے نئی ٹیکنالوجی انٹرنیٹ بھی عوام کی رسائی میں آئی۔ یہ تبدیلی جس کا آغاز 1980 عیسوی میں برج میزان سے ہوا تھا تھا دسمبر 2020 عیسوی برج دلو  مکمل ہو گئی ہے اور یہاں سے اب ہوائی عنصر کے دو سو سالہ دور کا کا آغاز ہوا چاہتا ہے۔

 

ہوائی عنصر میں میں ہوا اجتماع ایسے ذہن کی نمائندگی کرتا ہے جو کہ مادیت پرستی اور پیسے کے بجائے اپنی ہمدردانہ اور دانشورانہ سوچ کے ذریعے تبدیلی لانے کا خواہاں ہو۔ اس دور میں علم کے منطقی استعمال سے دنیاوی و روحانی نظریات اور معاملات میں اہم تبدیلی متوقع کی جا سکتی ہے۔ ایسے معاملات توجہ کا مرکز رہیں گے جو براہ راست ہماری زندگی کی فلاح و بہبود کے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ دور ایسی سائنسی ترقی کا دورکہا جا سکتا ہے جس میں سائنس اور نئی ایڈوانس ٹیکنالوجی پر مبنی چیزیں انسانیت کی مدد کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ اس دور میں میڈیکل سائنس کے شعبے میں ریسرچ کی وجہ سے لاعلاج بیماریوں کی تشخیص اور ان کے علاج میں آسانی متوقع ہے۔ بنیادی صحت کے معاملات میں ٹیکنالوجی کی مدد سے بنائے گئے مصنوعی اعضاء معذور افراد کو معاشرے کا سرگرم رکن بننے میں مدد کر سکتے ہیں۔ 

یہ دور اقتدار اور مالیاتی منڈیوں میں مخصوص اجارہ داری کے خاتمے کا بھی سبب بنے گا۔ یہ دور مالی اور معاشی معاملات میں ایڈوانس بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد سے امور کو ڈیجیٹل طریقے سے انجام دینے کی طرف لے کے جائے گا۔ سائنسی ترقی کے اس دور میں مصنوعی ذہانت، معلومات کی آسان ترسیل، مواصلاتی نظام اور خلائی تسخیر جیسے معاملات بہت اہمیت کے حامل رہیں گے اور ان میں بہت زیادہ پیش رفت ہوگی۔ اس اجتماع میں عنصر کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ برج جس میں یہ اجتماع ہو رہا ہے بھی بہت اہم ہے۔ یہ اجتماع برج دلو کی 0 ڈگری پر ہوا ہے اس لیے یہ ایک نئی ابتداء کو ظاہر کرتا ہے۔ برج دلو کو معاشرتی تبدیلی، انسانیت، انصاف، جدت اور رحم دلی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس کی ایک علامت مشکیزہ بردار ہے اس لیے اس کو نئی سوچ اور نظام کی پرورش کرنے والا بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ اجتماع پرانے مادیت پرست نظریات پر مبنی نظام کو نئے انسانیت پر مبنی نظام کے ساتھ تبدیل کر سکتا ہے اور مساوات پر مبنی سیاسی، مالی اور معاشرتی اصطلاحات کا نیا دور سامنے آ سکتا ہے۔

جیسے جیسے برج دلو میں اجتماع کا یہ دور آگے بڑھتا جائے گا امید کی جاتی ہے کہ انٹرنیٹ بھی ایک تبدیلی کے دور سے گزرے گا۔ معاشرے میں میل جول پر لگائی گئی پابندیاں آن لائن سرگرمیوں میں میں اضافے کا سبب بنیں گی اور پیشہ ورانہ مقاصد کے لئے آن لائن ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ جائے گا۔  ہم پہلے ہی ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں معلومات کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ زحل کا برج دلو میں آنا تمام غلط معلومات کم کرنے اور ان کے اوپر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کا سسٹم لے کر آئے گا جبکہ دوسری طرف مشتری کا برج دلو میں ہونا علم اور معلومات کو پھیلانے کے لیے لیے کلیدی کردار ادا کرے گا۔ جس سے عوام میں تعلیم اور شعور کو بڑھانے موقع ملے گا۔ اس دور میں سائنسی طریقوں سے ذاتی اور ذہنی صحت پر کام ہو گا اور روایتی نظریات اور تصورات نعت بغیر سائنسی ثبوت کے کے آسانی سے قبول نہیں ہوں گے۔

چونکہ یہ دور برج دلو سے ‏آغاز کر رہا ہے، اس لیے ان تمام بیان کی گئی وجوہات کی بنا پر بہت سے لوگوں کا ماننا ہے ہے کہ ہم برج دلو(Age of Aquarius) کے کائناتی دور میں داخل ہو رہے ہیں. بروج کے کائناتی دور کیا ہیں اور وہ کیسے کام کرتے ہیں ہیں اپنے آپ میں ایک بہت ہی دلچسپ موضوع ہے۔اس موضوع پر ایک مفصل مضمون جلد ہی تحریر کیا جائے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں